پاکستان کا قرضے معاف کرنے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصان کی روشنی میں قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کررہا ہے، ملک کو دوست ممالک سے امدادی سامان کی مد میں بین الاقوامی امداد مل رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی ویزراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تباہی کے بعد بھی عالمی برادری کا ردعمل ویسا نہیں جیسا ہونا چاہیئے تھا۔

اگر ملک کی معاشی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا قرضوں میں ڈوبے ہوئے پاکستان کی معیشت بہتر ہوسکتی ہے جبکہ یہ پیش گوئی بھی کی جارہی ہے کہ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی سے مزید آفات بھی آسکتی ہیں ۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا ہے کہ پاکستان امداد نہیں چاہتا لیکن سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتا ہے۔

افسوس کہ ہر آفت کے بعد بچاؤ کیلئے ہم عالمی برادری سے ہی مدد کا تقاضہ کرتے ہیں لیکن اپنے طور پر کچھ نہیں کرنا چاہتے۔پاکستان میں یہ صورتحال اُس وقت تک نہیں بدلے گی جب تک ہم اپنے طور پر کوئی جدوجہد نہیں کرینگے،اس وقت تک پاکستان کےحالات بہتر نہیں ہونگے۔

اگر ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے تھوڑی بہت تبدیلی کی جائے تو اس سے معاشی استحکام میں کافی حد تک مدد ہوسکتی ہے جس سے مستقبل میں آنے والے کسی بھی خطرے سے نمٹنے میں مدد ہوسکتی ہے، اسی لئے حکومت کو اُن تمام عوامل پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جن کی مدد سے پاکستان کی میشت کو بہترکیاجاسکے تاکہ سیلاب یا حادثے کی صورت میں ہماری معیشت پر کوئی بھی اثر نہ پڑے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے امریکہ میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران اُن پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے قرضوں کی ادائیگیاں روک دیں کیونکہ ملک پہلے ہی سیلاب کے بعد تباہ کن صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔

یہی نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے بھی وزیراعظم کی حمایت کرتے ہوئے سیلاب زدہ پاکستان کی ہرممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور عالمی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے قرضے معاف کردیں یا پھر موخر کردیں۔

Related Posts