پاکستان میں سیاسی رہنما جو سیاست کرتے ہیں وہ تو کرتے ہی ہیں کہ ان کا کام ہے۔ ہم یہ سیاست اور اس کے اثرات دیکھتے بھی ہیں اور اس پر بساط بھر اپنے تجزیے کا نشتر بھی چلاتے ہیں تاہم منجھا ہوا تجزیہ کار اسے نہیں کہتے جس کا ہر تجزیہ درست ثابت ہو۔
ہر بات صرف اللہ اور اس کے رسول کی ہی درست ثابت ہوسکتی ہے۔ عام انسان کیا اور اس کا اندازے پر مبنی تجزیہ کیا۔ منجھا ہوا تجزیہ کار وہی کہلاتا ہے جس کا تجزیہ اکثر درست ثابت ہوتا ہو۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ سیاسی تجزیے کا ہنر جانتا ہے۔ تجزیہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہوتا ہے کہ اس پر سائنسی کلیے لاگو ہوجائیں اور چیزیں تھیوری کے مطابق ٹھیک ٹھیک جگہ بیٹھ جائیں۔
ہر سیاسی صورتحال اپنی ایک تہہ در تہہ پیچیدگی رکھتی ہے۔ اس پیچیدگی میں بھی نصف کارڈ تو نظر آرہے ہوتے ہیں جبکہ نصف کارڈ سیاستدانوں نے سینے سے لگا رکھے ہوتے ہیں۔ تجزیے کے درست یا غلط نکلنے میں مرکزی کردار انہی کارڈز کا ہوتا ہے جو سینے سے لگا کر چھپائے گئے ہوتے ہیں۔ ایک تجزیہ کار صورتحال کا تجزیہ کرنے سے قبل سرتوڑ کوشش یہی کرتا ہے کہ کسی طرح ان سینے سے لگے کارڈز کی جھلک ہی نظر آجائے۔ اس قسم کی صورتحال میں سینے سے کارڈ لگائے سیاستدان بالعموم کچھ سگنلز ضرور دے رہے ہوتے ہیں۔