اہم فیصلوں کا مہینہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عوامی لیگ کے سربراہ و سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ستمبر اہم فیصلوں کا مہینہ ہے۔ اسلامی ممالک فوج کی وجہ سے پاکستان کو امداد دیتے ہیں جبکہ شہباز شریف حکومت کو تو کوئی پھوٹی کوڑی بھی نہ دے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز اپنے پیغام میں سابق وزیرِ داخلہ کا فرمانا تھا کہ مفتاح اسماعیل عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایجنڈے سے تبدیل ہوں گے اور شہباز شریف کو گھر جانا ہوگا۔

سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ حکومت کا ہر قدم عمران خان کو مضبوط اور مقبول بنا رہا ہے۔ انتخابات میں تاخیر عمران خان کے حق میں ہے جو مسلم لیگ (ن) اور ش کی سیاست کو دفن کردے گی۔

واضح رہے کہ شیخ رشید احمد طویل عرصے سے مسلم لیگ (ن) میں دو مبینہ دھڑوں کی بات کرتے آئے ہیں جنہیں وہ ن اور ش قرار دیتے ہیں اور پاکستان کے عوام کو بخوبی علم ہے کہ ن سے مراد سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ش سے مراد موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف ہیں۔

اگر آپ کو یاد ہو تو شیخ رشید احمد نے تو اگست کے مہینے کو بھی اہم قرار دیا تھا۔ رواں ماہ کے آغاز پر ہی سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔ قرض کیلئے آرمی چیف کو فون کرنے پڑ رہے ہیں۔ اگست اہم مہینہ ہے۔

ایسے میں ستمبر کو اہم مہینہ قرار دینے والے سابق وزیرِ داخلہ کے بیان پر عوام یقین کریں یا نہ کریں، یہاں یہ سمجھنا انتہائی اہم ہے کہ شیخ رشید احمد کس بنیاد پر ستمبر کو اہم مہینہ قرار دے رہے ہیں، انہیں آئندہ ماہ سے کیا توقعات ہیں؟

غور کیجئے تو شیخ رشید احمد کی پیشگوئی یہ ہے کہ ستمبر کے دوران مفتاح اسماعیل کی جگہ کوئی اور وزیرِ خزانہ بنے گا اور پھر شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا لیکن بظاہر اس کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔

مفتاح اسماعیل نے بلا شبہ سخت فیصلے کیے جن کا خمیازہ آج قوم بجلی کے بھاری بلز اور ہر چیز پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کی صورت میں بھگت رہی ہے لیکن حکومت کا مؤقف تاحال یہی ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کیلئے اس قسم کے فیصلے ضروری تھے۔

سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اگر بفرضِ محال شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ سے ہٹا کر عمران خان کو وزیر اعظم بنا دیا جائے تو کیا وہ موجودہ حکومت کی پیدا کی ہوئی مہنگائی کو ختم کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے؟ ایسے بے شمار سوالات عام انسان کے ذہن کو پریشان کر رہے ہیں۔

قبل ازیں سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید ایسی ہی بے شمار پیشگوئیاں کرچکے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا نتیجہ منفی اور بعض کا مثبت بھی رہا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے سیاستدان اقتدار کی جنگ سے باہر نکل کر اپنے اردگرد دیکھیں اور سیلاب سمیت دیگر تمام عذابوں کی طرف بھی نظر دوڑائیں جن سے عوام کو گزرنا پڑ رہا ہے۔

Related Posts