تائیوان امریکا تعلقات اور چین

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انڈیانا کے گورنر ایرک ہولکمب اتوار کے روز تائی پے (تائیوان) پہنچے  اور تائیوان کا دورہ کرنے والے تازہ ترین امریکی اہلکار بن گئے، اس طرح انہوں نے چین کا یہ بیانیہ اور دباؤ مسترد کردیا کہ اس طرح کے دورے نہیں ہوں گے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے رواں ماہ کے شروع میں تائی پے کا دو روزہ دورہ کیا تھا جس کے بعد گزشتہ ہفتے امریکی اراکینِ پارلیمان کے ایک گروپ نے تائیوان کا ایک اور دورہ کرڈالا۔

دراصل امریکی سرکاری دوروں سے چین امریکہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ چین پہلے ہی امریکہ کو خبردار کر چکا ہے کہ وہ تائیوان سے دور رہے اور ون چائنا فریم ورک کا احترام کرے۔

تائی پے حکومت کے سخت اعتراضات کے باوجود چین تائیوان کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔ امریکہ اسے جمہوری طور پر حکومت کرنے والا ملک قرار دیتا ہے۔ تاریخی طور پر تائیوان چین کا حصہ رہا ہے۔ نیشنلسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں لینڈ چائنا کو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا سے ہارنے کے بعد تائیوان کی آزادی کی راہ ہموار ہوئی تھی۔

حیرت انگیز طور پر تائیوان نے کبھی آزادی کا دعویٰ نہیں کیا حالانکہ امریکہ اور اس کے اتحادی اسے جمہوری طور پر حکومت کرنے والا ملک قرار دیتے ہیں اور پھر تائیوان کے لیے امریکہ کی حالیہ حمایت کافی معنی خیز ہے جو تائیوان کو اپنی متنازعہ آزادی کا اعلان کرنے پر مجبور کر سکتی ہے، جس سے ہند-بحرالکاہل کے خطے میں عالمی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

تائیوان کی آزادی کے خیال کی حمایت کرنے کیلئے جون 2020 میں کیے گئے تائیوانی پبلک اوپینین فاؤنڈیشن کے سروے میں 54 فیصد جواب دہندگان نے تائیوان کی آزادی کی حمایت کی، 23.4 فیصد نے جمود کو برقرار رکھنے کو ترجیح دی، 12.5 فیصد نے چین کے ساتھ اتحاد کی حمایت کی جبکہ 10 فیصد نے خاموش رہنے کا انتخاب کیا تاہم چین نے اس رائے شماری کو جعلی اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے نائب صدر ڈک چینی نے اس سال 13 اپریل کو بیجنگ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا اور وہ آبنائے تائیوان کی موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے ہر طرف سے یکطرفہ کارروائی کے خلاف ہے۔ تاہم امریکی اعلیٰ عہدیدار کے تائی پے کے حالیہ دوروں سے امریکی نائب صدر کے بیان کے برعکس کچھ مزید اسٹریٹیجک مقاصد کا پتہ چلتا ہے۔

دوسری جانب چین نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ اگر تائیوان نے آزادی کا اعلان کیا تو وہ جنگ شروع کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔ چین کے وزیر دفاع وی۔فینگے نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکورٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ اپنی پہلی روبرو ملاقات میں اپنے امریکی ہم منصب کو خبردار کیا۔

فی الحقیقت چین نے محسوس کیا ہے کہ امریکہ تائیوان کو چین کے خلاف استعمال کرنے کے گہرے منصوبے رکھتا ہے تاکہ اس کی اقتصادی اور جغرافیائی ترقی کو روکا جا سکے۔ ہندوستان پہلے امریکا سے ہاتھ ملا چکا ہے جب کہ انڈو پیسیفک کے مضبوط ممالک پہلے ہی امریکہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تائیوان تزویراتی طور پر اہم مقام پر واقع اور امریکہ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ شاید اسی لیے امریکہ تائیوان کے ساتھ تعلقات میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اسے چین کے خلاف اُکسا بھی رہا ہے۔

صدرِ امریکا جو بائیڈن جاپان کے حالیہ دورے کے دوران کئی دہائیوں پر محیط امریکی پالیسی کو توڑتے ہوئے نظر آئے جب ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو واشنگٹن اس کا عسکری طور پر دفاع کرے گا۔ یہ بیان آسٹن کے آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کی اہمیت کے اعادہ کے برعکس ہے۔

انڈو پیسیفک خطے کیلئے امریکی ڈیزائن کو سمجھتے ہوئے چین نینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے کے فوراً بعد تائیوان کے قریب جنگی کھیل اور مشقیں کر رہا ہے۔ جیو پولیٹیکل ماہرین کا خیال ہے کہ گورنر ایرک ہولکمب کے دورے سے صورتحال میں سنگینی آجائے گی۔ اس بات کا خدشہ بہت زیادہ ہے کہ تائیوان کوئی ایسا جرات مندانہ قدم اٹھائے جس سے ون چائنا فریم ورک کو نقصان پہنچے گا۔

انڈیانا کے گورنر پیر کو تائیوان کے صدر سائی انگ وین سے ملاقات کے بعد جنوبی کوریا کا بھی دورہ کریں گے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ وہ اس ہفتے کو نئے تعلقات استوار کرنے، طویل عرصے کے تعلقات کو تقویت دینے اور تائیوان اور جنوبی کوریا کے ساتھ اہم سیکٹر پارٹنرشپ کو مضبوط کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔ اگرچہ انہوں نے اپنے تائیوان اور جنوبی کوریا کے دورے کو اقتصادی ترقی کا سفر قرار دیا ہے، لیکن سب کا خیال ہے کہ یہ اس سے بڑھ کر ہے جو دکھایا جا رہا ہے۔

آج سے 2 سال سے زائد عرصہ قبل جب کورونا کی عالمی وباء شروع ہوئی، اس کے بعد سے ایرک ہولکمب وہ پہلے امریکی گورنر ہیں جو تائیوان آئے جبکہ چین کی جانب سے تاحال گورنر انڈیانا ایرک ہولکمب کے دورے پر کوئی تبصرہ یا ردِ عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ 

مزید برآں  چین متعدد بار کہہ چکا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں تائیوان سب سے اہم اور حساس مسئلہ ہے، اور وہ اسے اپنا اندرونی مسئلہ سمجھتا ہے۔ بڑھتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے چین نے روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کردی ہیں جبکہ چین کی فوجی مشقیں اگرچہ چھوٹے پیمانے پر ہیں، تاہم وہ تائیوان کے ارد گرد جاری ہیں۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ امریکہ نے آبنائے تائیوان میں نئی ​​فضائی اور بحری نقل و حمل کا منصوبہ بنایا ہے جس پر امریکی ایوانِ صدر (وائٹ ہاؤس) کا فرمانا ہے کہ تائیوان پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے مابین متنازع آبنائے میں چین کی فوجی مشقیں اس کے ردِ عمل کی عکاس ہیں۔ خطے میں شدید کشیدگی ہند۔بحر الکاہل خطے کی معیشتوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ 

Related Posts