ایندھن کی قیمتیں اور حکومتی اتحادی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود موجودہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیاہے۔ حکومت نے پیر کو پیٹرول کی قیمت میں 6.72 روپے فی لیٹر اضافہ کیا اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 0.51 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 1.67 روپے فی لیٹر کمی کی جس کا اطلاع 16اگست سے کردیا گیا ہے۔

حالیہ اضافے کے باعث عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے بڑے اتحادیوں میں سے ایک پاکستان پیپلز پارٹی بھی بے چینی کا شکار دکھائی دیتی ہے، سابق صدر آصف علی زرداری نے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے اور اقتصادی ٹیم کی کارکردگی پر گفتگو کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مہنگائی کے مارے عوام کی خدمت کے لیے اقتدار میں آئے ہیں اور یہی اتحادی حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔ عوام ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں دیکھ کر حیران رہ گئے کیونکہ اس سے قبل ذرائع کے ذریعے بتایا جا رہا تھا کہ اوگرا نے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی آنے کے باعث ایندھن کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کی ہے۔ لیکن حکومت اس کے خلاف سوچ رہی تھی۔

ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ عوام کو بری طرح متاثر کرے گا کیونکہ وہ پہلے ہی مہنگائی کے حوالے سے ابتر معاشی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ چونکہ ڈیزل بنیادی طور پر زراعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمتوں میں کمی سے عوام کی زندگی پر براہ راست مہنگائی کا اثر پڑے گا۔ کسانوں کو پہلے ہی بجلی کی بلند قیمتوں کا سامنا ہے اور ڈیزل کی قیمت میں کمی سے کاروبار کرنے کی لاگت میں کچھ راحت مل سکتی ہے۔

ڈیزل کی قیمت پہلے ہی اعلیٰ سطح برقرار پر ہے۔ اس کی قیمت میں تازہ برائے نام کمی کا ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا جو کسانوں اور عوام کی سرگرمیوں سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں۔

ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں پہلے ہی بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

پٹرول موٹر سائیکلوں اور کاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کا متبادل کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) ہے۔ پنجاب میں سی این جی ریٹیل آؤٹ لیٹس درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر کام کر رہے ہیں اور روس اور یوکرائن کے تنازع کی وجہ سے اس کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

حکومت کو دانشمندانہ فیصلے کرنے چاہئیں کیونکہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بین الاقوامی مارکیٹ کے مقابلے میں بڑھی ہیں اور جب قیمتوں میں کمی کی بات آتی ہے تو حکومت کا نظریہ مختلف ہوتا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی سے نہ صرف عوام کو فائدہ پہنچے گا بلکہ موجودہ حکومت کو اپنا امیج بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

Related Posts