امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والا ایک ضعیف شخص دنیا کا پہلا مریض ہے جو صرف تجرباتی طریقہ علاج سے ایچ آئی وی سے شفایاب ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں کینیڈا میں ایچ آئی وی پر ہونے والی ایک عالمی کانفرنس کے موقع پر امریکا میں کیے جانے والے علاج سے متعلق مقررین نے اظہار خیال کیا۔
تفصیلات کے مطابق دنیا میں پہلی بار ایچ آئی وی اور لیوکیمیا یعنی بلڈ کینسر سے متاثر ضعیف ترین شخص پیچیدہ سیل ٹرانسپلانٹ کے بعد صحت یاب ہوگیا ہے۔
اس مریض سے متعلق ماہرین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کا طریقہ علاج موذی امرض کے لیے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے شہر ڈوارٹے کے سٹی آف ہوپ نیشنل کینسر ہسپتال میں 66 سالہ مریض کا پیچیدہ ترین سیل ٹرانسپلانٹ کیا گیا جو کہ ایک طرح سے جین ایڈیٹنگ کی طرح ہوتا ہے، جس کے بعد مریض ایچ آئی وی اور بلڈ کینسر سے صحت یاب ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق 66 سالہ مریض 1988 میں ایچ آئی وی کا اس وقت نشانہ بنا تھا جب وائرس کی دنیا میں پہلی بار تشخیص ہوئی تھی، یعنی اس مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں وہ بنیادی مریض تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 66 سالہ شخص نے اپنی زندگی کا نصف سے زائد حصہ ایچ آئی وی میں گزارا جب کہ انہیں کچھ عرصہ قبل بلڈ کینسر بھی لاحق ہوگیا تھا۔
ماہرین نے 66 سالہ شخص کا ٹرانسپلانٹ ایک نامعلوم یورپی شخص کی جانب سے عطیہ کردہ انتہائی نایاب خونی سیل کے ذریعے کیا۔ جس میں مریض کے جسم میں عطیہ کردہ خلیات شامل کیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کو انتہائی پیچیدہ سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس ٹرانسپلانٹ میں ایک طرح سے جین ایڈیٹنگ کی جارہی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق متاثرہ شخص میں سیل ٹرانسپلانٹ کیا، جس نے مریض کے جسم کے مدافعتی نظام میں جاکر اس سیل کے دروازے بند کردیے جو کہ خون میں ایچ آئی وی وائرس کو جانے کی اجازت دیتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 66 سالہ شخس کا ٹرانسپلانٹ 2019 میں کیا گیا تھا، جس کے بعد بھی متاثرہ شخص کچھ عرصے تک ایچ آئی وی سے بچاؤ کی دوائیاں استعمال کرتا رہا لیکن کورونا کی ویکسین لگوانے کے بعد انہوں نے تمام دوائیاں لینا بند کردی اور خوشقسمتی سے گزشتہ ڈیڑھ سال سے وہ دوائیاں نہیں لے رہا اور مکمل صحت یاب ہے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص ایچ آئی وی اور بلڈ کینسر سے مذکورہ طریقہ علاج سے صحت یاب ہونے والا دنیا کا ضعیف ترین مریض ہے اور ان سے قبل اسی طرح کے طریقہ علاج سے مجموعی طور پر تین دیگر ایچ آئی وی اور بلڈ کینسر کے مریض بھی صحت یاب ہوچکے تھے۔