قوم کے شہید بیٹے

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

گزشتہ روز جب آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹر حادثے میں جامِ شہادت نوش کرنے والے 6 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تو ہر آنکھ اشکبار تھی اور درحقیقت یہ سانحہ ناگہانی تھا جس کے متعلق پہلے سے کوئی کچھ نہیں جانتا تھا۔

پاک فوج یا سکیورٹی اداروں کیلئے شہادت کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ وہ اس کیلئے ہمیشہ تیار بلکہ سربکف رہتے ہیں تاہم جب آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹر سیلاب زدہ افراد کو ریلیف دینے کیلئے سفر پر نکلا تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ جانے والے اب کبھی لوٹ کر نہیں آئیں گے۔

افسران کی نمازِ جنازہ ملیر گیریژن میں ادا کی گئی اور شہداء کی میتیں آبائی علاقوں کی جانب روانہ کردی گئیں۔ 2 روز قبل پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے لاپتہ ہیلی کاپٹر کے گر کر تباہ ہونے اور میتیں مل جانے کی تصدیق کی تھی۔ 

شہداء میں شامل میجر جنرل امجد حنیف کے سوگواران میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں، شہید کمانڈنگ انجینئر 12 کور برگیڈئیر محمد خالد نے 3 بیٹیاں، 3 بیٹے اور ایک بیوہ، شہید پائلٹ میجر سعید نے بیوہ، ایک بیٹی اور ایک بیٹا، معاون پائلٹ میجر محمد طلحہ منان نے بیوہ اور دو بیٹے جبکہ کریو چیف نائیک مدثر فیاض نے بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے۔ 

عموماً پاکستانی قوم کا کوئی سپاہی جب وطن کی حرمت یا اپنے عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اپنی جان نچھاور کرتا ہے تو ہم سب بڑھ چڑھ کر وطن کیلئے تن من دھن کی بازی لگانے والے سپاہی کی تعریف کرتے ہیں اور اس کے شوقِ شہادت کو سلام بھی پیش کیا جاتا ہے۔

جب ہیلی کاپٹر گرنے اور اس پر سوار تمام  6 افراد کی شہادت کی خبر سامنے آئی تو صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیرِ اعظم شہباز شریف سمیت تمام سیاسی و سماجی شخصیات بلکہ زندگی کے ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے شخص نے اس پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو حادثہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق موسم کی خرابی اور حدِ نگاہ کم ہونے کے باعث پیش آیا اور صدرِ مملکت اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مابین ہونے والی گفتگو کے دوران بھی یہی نکتہ سامنے آیا۔

اگست پاکستان کیلئے ایک اہم مہینہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اسی ماہ 14 اگست کے روز برصغیر کے مسلمانوں نے انگریز سامراج اور ہندو بنیے کی غلامی سے آزادی حاصل کرکے ایک آزاد مسلم ریاست کی بنیاد رکھی جسے آج ہم پاکستان کے نام سے جانتے ہیں۔

اِس تاریخی مہینے کے آغاز پر ہی قوم کو 6 افسران کی شہادت کی صورت میں ایک بڑے سانحے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بلوچستان میں بارش سے ہونے والی اموات کی تعداد 170 کے قریب جا پہنچی ہے جس پر جتنا افسوس کیاجائے، کم ہے۔ ہمیں من حیث القوم جتنے اتحاد و اتفاق کی ضرورت آج ہے، پہلے کبھی نہ تھی۔