آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا، کیا پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہونگے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا، کیا پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہونگے؟
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا، کیا پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہونگے؟

گزشتہ روز پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات میں بہت زیادہ بہتری آئے گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پانے کی کوششیں گزشتہ مہینے سے کی جارہی تھیں کیونکہ آئی ایم ایف سے معاہدے نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچنا تھا لیکن اب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے، آیئے دیکھتے ہیں کہ اس سے پاکستان کو کیا معاشی فائدہ پہنچے گا؟

آئی ایم ایف کا بیان

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ای ایف ایف کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزے کے معاملات طے پاگئے ہیں، تاہم آئی ایم ایف بورڈ معاہدے کی حتمی منظوری دے گا۔

آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو طلب و رسد پر مبنی ایکسچینج ریٹ کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا، اس کے ساتھ مستعد مانیٹری پالیسی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہوگی۔ اعلامیے کے مطابق عالمی مہنگائی اور اہم فیصلوں میں تاخیر سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوئے، زائد طلب کے سبب معیشت اتنی تیز تر ہوئی کہ بیرونی ادائیگیوں میں بڑا خسارہ ہوا۔

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 1 ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے تاہم پاکستان کو حالیہ بجٹ پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، صوبوں نے بجٹ خسارے کو محدود رکھنے کیلیے یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کی کن شرائط کو تسلیم کیا؟

آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان نے عالمی ادارے کی جانب سے متعدد شرائط کو تسلیم کیا ہے۔

معاہدے کے تحت آمدن زیادہ کرنے اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے محصولات کا ہدف 7000 ارب روپے سے 7400 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

مذکورہ ہدف کو حاصل کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے 60000 روپے سے ایک لاکھ ماہانہ آمدنی والے افراد پر ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد کر دی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے انکم گروپ پر ٹیکس صرف 100 روپے تھا۔ تاہم آئی ایم ایف کے مطالبے پر اس پر اب ٹیکس کی نئی شرح 2.5 فیصد لگا دی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے قرضہ بحالی پروگرام کیلئے پرائمری بجٹ کو 152 ارب روپے پر رکھا جائے گا جس کے لیے محصولات زیادہ اکٹھا کرنا پڑیں گے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس کا ہدف 7400 ارب پورا کرنے کےلیے مختلف ٹیکسوں کی مد میں اضافی پیسے اکٹھے کیے جائیں گے جس میں سے ایک پٹرولیم لیوی بھی ہے۔ حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کے بجٹ میں پٹرولیم لیوی 30 روپے فی لیٹر رکھی گئی تھی تاہم آئی ایم ایف کی شرط کے تحت اس کی شرح 50 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے۔

ڈالر کی قدر میں کمی

معاشی ماہرین کل انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے جوڑ رہے ہیں، انٹر بینک میں جمعرات کے روز کاروبار کے آغاز پر ڈالر کہ قیمت میں کمی دیکھی گئی اور کاروبار کے پہلے گھنٹے میں ایک ڈالر کی قیمت میں ایک روپے کی کمی دیکھی گئی۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ایک روپیہ 10 پیسے سستا ہوکر 209 روپے کا ہوگیا تھا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں دو روپے کمی ہوئی، جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 209 روپے کی سطح پر فروخت ہورہا تھا۔

کرنسی ڈیلروں کے مطابق ڈالر کی قیمت کی کمی کی وجہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے ہونے والا معاہدہ ہے جس کی وجہ سے سے ملک کے زرمبادلہ ذخائر پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے جو مسلسل کم ہورہے ہیں۔

پاکستان کو معاشی سطح پر کیا فائدہ ہوگا؟

خیال رہے کہ پاکستان میں اس سال 11 اپریل سے لے کر جون کے تیسرے ہفتے تک روپے کے مقابلے میں ایک ڈالر کی قیمت میں ساڑھے اٹھائیس روپے تک کا اضافہ ہوچکا ہے۔

صرف چالیس دن میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں ہونے والے اس بے پناہ اضافے نے ملک کے ذمے واجب الادا قرضوں میں 3600 ارب کا اضافہ کردیا۔

ڈالر کی قیمت میں ہونے والے اضافے نے مقامی صارفین کے لیے تیل، گیس اور کھانے پینے کی اشیا کو مہنگا کر دیا کیونکہ پاکستان ان چیزوں کی مقامی سطح پر ضرورت پورا کرنے کے لیے درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے سے سب سے بڑا فائدہ غیر یقینی صورتحال کے خاتمے کی صورت میں نکلے گا جو پاکستان میں معاشی اشاریوں میں گراوٹ پیدا کر رہا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اِس معاہدے سے سب سے بڑا فائدہ تو روپے کو حاصل ہوگا اور اس کی گرتی ہوئی قدر کو اس سے سہارا ملے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا ہے۔ اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوتا تو پاکستان بہت جلد ڈیفالٹ کرجاتا۔

Related Posts