سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ تفصیلی فیصلہ 86 صفحات پرمشتمل ہے اور اسے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ڈپٹی اسپیکرکا تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے وکیل نے بیرونی مداخلت سے متعلق مراسلے کا حوالہ دیا لیکن مراسلے کا مکمل متن عدالت کو نہیں دکھایا، مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

معاہدہ طے پاگیا، آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا

سپریم کورٹ کے فیصلے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی وکیل کے مطابق مراسلے کے ذریعے حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی، مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویزہے، سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق حکم نہیں دے سکتی۔

فیصلے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت تسلیم کی گئی، اجلاس کے اعلامیے میں تھا اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد میں بیرونی سازش نہیں کی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بیرونی سازش سے متعلق کوئی انکوائری یا تحقیق نہیں کرائی گئی، سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹیو کا کام ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چیف جسٹس کے گھر پر ہونے والے اجلاس میں 12 ججزنے ازخود نوٹس کی سفارش کی، سپریم کورٹ نے آئین کو مقدم رکھنے اور اس کے تحفظ  کیلئے اسپیکررولنگ پر از خود نوٹس لیا، ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی، ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدرنے اسمبلی توڑی۔

چیف جسٹس کے تحریر کردہ فیصلے میں درج ہے کہ ڈپٹی اسپیکرکی رولنگ، وزیراعظم کی ایڈوائس اور صدر کے اقدامات سے عوام کے بنیادی حقوق متاثرہوئے، سائفر عدالت کو دکھایا نہیں گیا، صرف سائفرکے اجزا عدالت کو بتائے گئے، سائفر کے حوالے سے اعلامیے میں بیرونی مداخلت جانچنے کیلئے سائفر پر تحقیقات کا نہیں کہا گیا، اعلامیے میں اپوزیشن جماعتوں کے بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر عدم اعتماد لانے کا ذکر نہیں۔

Related Posts