لمپی اسکن کی بیماری

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی حکومت کو وزارتِ قومی خوراک اور تحقیق کی طرف سے مویشیوں میں لمپی اسکن کی بیماری (ایل ایس ڈی) کے ہزاروں کیسز کے باعث قومی بیماری کی ایمرجنسی کا اعلان کرنے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔

 ملک بھر میں بڑھتا ہوا درجۂ حرارت، گرمی، دودھ کی کم پیداوار اور مویشیوں کی صحت میں بگاڑ کے باعث لمپی اسکن کی بیماری زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے کو تباہی کی طرف لے جاسکتی ہے جس کی صورتحال عیدالاضحیٰ کی آمد سے قبل کافی سنگین ہے۔

خیبر پختونخوا میں لمپی اسکن کے 14 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے اور 8 جانوروں کو اسلام آباد کی مویشی منڈیوں میں داخلے سے روک دیا گیا جن کے جسم میں بیماری کی علامات ظاہر ہورہی تھیں۔

یہ وہ اعدادوشمار ہیں  جو ملک کی چند مارکیٹس سے رپورٹ کیے گئے، جبکہ حقیقی کیسز کی اصل تعداد رپورٹ کردہ کیسز سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ اسی صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے وزارتِ قومی خوراک و تحقیق نے ایمرجنسی کے اعلان کی درخواست کی۔

تاحال وفاقی حکومت کی جانب سے لمپی اسکن سے متعلق درخواست پر کارروائی نہیں کی جاسکی۔ بیمار مویشیوں کو الگ تھلگ کرنے اور ان کا علاج کرنے، ویکسینیشن اور چیک پوسٹوں کے قیام سمیت دیگر اقدامات پر کروڑوں روپے خرچ ہوں گے۔

کچھ اندازوں کے مطابق لمپی اسکن کے خلاف شعور بیدار کرنے، علاج، ویکسینیشن اور چیک پوسٹس سمیت دیگر اقدامات پر 4.8 ارب روپے تک لاگت آسکتی ہے جو بڑی بھاری بھرکم رقم محسوس ہوتی ہے اور کہا یہ جارہا ہے کہ بیماری کے صحتِ عامہ پر مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ بیمار مویشیوں کو خوراک کیلئے استعمال کیاجاسکتا ہے۔ 

دوسری جانب یہ سمجھنا ضروری ہے کہ لمپی اسکن کی بیماری مویشیوں کی پیداوار پر طویل مدتی مضر اثرات مرتب کرسکتی ہے جبکہ زیادہ درجۂ حرارت اور انتہائی تکلیف کے باعث مویشیوں کی دودھ کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔

تاحال یہ کسی کو معلوم نہیں کہ لمپی اسکن کی بیماری سے فصلوں پر کیا مضر اثرات مرتب ہوں گے؟ کیونکہ جانوروں کے ذریعے تیار کردہ فضلہ کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لمپی اسکن کی بیماری کا سنجیدگی سے سامنا کرنا ہوگا۔

اب تک 2 لاکھ 8 ہزار 252 جانوروں کو لمپی اسکن سے بچاؤ کیلئے ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔ ایک درجن سے زائد چیک پوسٹس قائم کی گئی ہیں اورجانوروں کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ کیڑے مار دواؤں کا اسپرے کیا جارہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بڑے پیمانے پر اس قسم کے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ممکنہ معاشی مشکلات کو پیدا ہونے سے قبل روکا جاسکے۔ 

Related Posts