آئی ایم ایف کی خواہشات اور پاکستان

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستانی عوام جمعرات کی رات اس وقت حیران رہ گئے جب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ بجلی کے نرخ بھی مستقبل قریب میں مزید بڑھیں گے، کیونکہ سبسڈی میں صرف جزوی کمی کی گئی ہے، جبکہ پیٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی کو ابھی بھی لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، قیمتوں میں اضافے کے اثرات فیول پمپ اور معیشت کے ہر شعبے میں محسوس کیے جائیں گے۔ اگرچہ بازاروں نے اضافے کا مثبت جواب دیا ہے، اور ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں بھی قدرے اضافہ ہوا ہے، لیکن صارفین نے پہلے ہی اس صورتحال کا درد محسوس کرنا شروع کر دیا تھا۔

ایندھن کی قیمتوں کو پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے منجمد کر دیا تھا اور موجودہ انتظامیہ کے پاس ان کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، حالانکہ یہ بتدریج کیا جا سکتا تھا۔ آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے مفتاح اسماعیل سے حالیہ بات چیت میں یہ بھی شکایت کی کہ سابق حکومت پاکستان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

ملک کے معاشی منصوبہ سازوں کو سر جوڑکر بیٹھنا چاہیے اور خاص طور پر محنت کش اور متوسط طبقے پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ لوگ پہلے ہی تنگ ہیں، اور ایندھن کی زیادہ قیمتیں مہنگائی کا طوفان لا سکتی ہیں۔

ریاست کو یہ دیکھنا چاہیے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیموں میں اضافے کا روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں پر کتنا اثر پڑا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دکاندار عوام سے لوٹ مار تونہیں کر رہے ہیں۔ قیمتوں کی جانچ کا طریقہ کار جو ریاست کے ذریعہ شاذ و نادر ہی نافذ کیا جاتا ہے، اس منظر نامے میں کارآمد ہو سکتا ہے۔

بڑھتی ہوئی اجرت اور معاشی اور صنعتی ترقی ہمارے مالیاتی جمود کا ممکنہ طور پر حل ہیں، جیسا کہ امیروں پر ٹیکسوں میں اضافہ اور اشرافیہ کے لیے قانونی خامیوں کو بند کرنا جو انہیں ٹیکس میں چھوٹ دیتے ہیں۔ پرتعیش زندگی گزارنے والوں کو چاہیے کہ وہ اوور ٹیکس کی بجائے اپنا منصفانہ حصہ ادا کریں تاکہ ملک کی مالی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔

Related Posts