ملک دیوالیہ ہوچکا،4 سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا، مولانا فضل الرحمان

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک دیوالیہ ہوچکا،4 سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا، مولانا فضل الرحمان
ملک دیوالیہ ہوچکا،4 سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا، مولانا فضل الرحمان

پشاور:جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ تباہی کے ذمہ دار عمران خان ہیں، 4 سال کا گند صاف کرنے میں وقت لگے گا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی کوئی اہمیت نہیں، ملک دیوالیہ ہوچکا۔

مولانا فضل الرحمان کا پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی قوتیں چاہتی ہیں ہم تقسیم در تقسیم ہوجائیں، قبائل کے 15 ارکان میرے ساتھ ہیں جو فاٹا انضمام کیخلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالات کی بہتری کیلئے عوام کا تعاون ناگزیر ہے، جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، صورتحال کے تناظر میں عوامی منشا کے مطابق فیصلے بھی ضروری ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ چین نے خط لکھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، ملکی تباہی و بردباری کے ذمہ داری عمران خان ہیں، فیصلہ کیا ہے کہ حکومت بقیہ مدت پوری کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جو ہم نے لانگ مارچ کیے ہیں اس کا ریکارڈ کسی کا باپ نہیں توڑ سکتا، یہ اسلام آباد مکھیاں مارنے آئیں گے، پی ٹی آئی لانگ مارچ کی کوئی اہمیت نہیں ہے، ملک سنبھالنے کیلئے عوام کی سپورٹ چاہیے، یہ ملک ہم سب کا ہے، تمام اداروں کو متقفہ کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں اگر کچھ کمزور ہے تو وہ جمہوریت ہے، مجھے کہا گیا آپ تو قبائل کے نمائندے نہیں آپ کیوں قبائل کی بات کرتے ہیں، میں نے کہا قبائل کے 19 نمائندے ہیں، 15 ہمارے ساتھ ہیں، فاٹا کی 125 سالہ حیثیت کو تبدیل کیا گیا، قبائلی عوام کی ترقی کیلئے مزید اقدامات ضروری ہیں۔

مزید پڑھیں:عمران خان کا 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان

فاٹا انضمام پر آج ریفرنڈم کرا دیں لوگ خوش ہیں کہ نہیں پتہ چل جائیگا، بے گھر ہونے والے قبائلیوں کو چھت کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی، قبائلی عوام کے ساتھ کیوں زیادتی کی گئی، جہاں کام ہوئے وہ قبائل کا ایک فیصد حصہ بھی نہیں ہے، قبائل کیلئے میری ریفرنڈم کی تجویز نہیں مانی گئی تھی۔

Related Posts