ترک خواتین کی نامناسب ویڈیو ریکارڈنگ، ترکی میں پاکستانیوں کی نیک نامی کم ہونے لگی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ترک خواتین کی نامناسب ویڈیو ریکارڈنگ، ترکی میں پاکستانیوں کی نیک نامی کم ہونے لگی
ترک خواتین کی نامناسب ویڈیو ریکارڈنگ، ترکی میں پاکستانیوں کی نیک نامی کم ہونے لگی

انقرہ: ترک خواتین کی نامناسب ویڈیو ریکارڈنگ کا حالیہ واقعہ پیش آنے کے باعث ترکی میں پاکستانیوں کی نیک نامی کم ہونے لگی جس میں بعض افراد نے کچھ خواتین کی ویڈیوز ان کی مرضی کے بغیر ریکارڈ  کرکے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر ڈال دی تھیں۔

ترکی کے عوام کی جانب سے خواتین کی نامناسب ویڈیو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر ڈالنے پر سخت ردِ عمل سامنے آیا۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی پرورٹس اور پاکستانی گیٹ آؤٹ کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے۔ ویڈیوز میں پاکستانی مردوں کو ٹک ٹاک پر خواتین اور بچوں کی نامناسب ویڈیوز شیئر کرتے دکھایا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھیں:

یوکرینی عوام سراپا احتجاج، یورپی یونین سے روسی تیل اور گیس پر پابندی کا مطالبہ

پاکستانی، ترکی

ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طالبِ علم رضوانی نے وضاحت کی کہ کیوں پاکستانی مردوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی ویڈیوز ملک بھر میں پاکستانیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کو نامناسب طور پر ڈالنے کے باعث ایسی خبریں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی پاکستان کی بدنامی کا باعث بنیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طالبِ علم نے پیغامات کی ایک سیریز میں واضح کیا کہ ترکی میں رہنے والے پاکستانی مردوں نے گلیوں میں چلتی پھرتی خواتین کی نامناسب ویڈیوز ریکارڈ کیں جن سے ہراسگی ثابت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ  ایک پاکستانی شخص نے مارکیٹ میں کام کرنے والی خاتون کی ویڈیو بھی ٹک ٹاک پر ڈال دی۔

رضوانی کے بیان کے مطابق مبینہ طور پر اس پاکستانی شخص نے ترک خاتون پر دور سے سکے پھینک کر اس کا مذاق اڑایا جس کی خبر ترکی کی ایک نیوز پورٹل پر شائع ہوئی تھی۔ اسی قسم کے دیگر واقعات کے باعث ترکی نے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزہ پالیسی سخت کرنے کا فیصلہ کیا تاہم استبول میں پاکسانی سفارت خانے نے اس کی تردید کی ہے۔

سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ترکی کی رجب طیب اردوان حکومت نے پاکستانیوں کے خلاف تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اس معاملے پر ہم ترک حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ واضح رہے کہ سفارتی سطح پر پاکستان اور ترکی کے تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان اور ترکی آج بھی بہترین دوست مانے جاتے ہیں۔

 دارالحکومت انقرہ میں پاکستانی سفارت خانہ پاک ترکی دوستی کو دو ممالک ایک قوم کے نعرے سے ممیز کرتا نظر آتا ہے۔ سفارتخانے کا کہنا ہے کہ ہر سال لاکھوں پاکستانی سیاحت، تعلیم یا ملازمت کیلئے ترکی کا رخ کرتے ہیں۔ گزشتہ برس 2 لاکھ سیاح، 2 ہزار طلبہ اور 18 ہزار ملازمین نے پاکستان سے ترکی کا سفر کیا تھا۔

ہراسگی کے واقعات پر سفارتخانے کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ایسے واقعات پیش آئے جس کے بعد 2 افراد کو گرفتار کرکے ڈی پورٹ کیا گیا۔ تقسیم اسکوائر میں 4 نیپالی شہریوں پر تشدد کیا گیا جس پر 6 پاکستانی گرفتار ہوئے۔ قانون اپنا کام کر رہا ہے تاہم پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات متاثر نہیں ہوئے ہیں۔ 

Related Posts