اردن کی پوری کابینہ وزارتوں اور محکموں میں ردوبدل اور انضمام سے قبل مستعفی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Jordan Government Resigns ahead
اردن کی پوری کابینہ وزارتوں اور محکموں میں ردوبدل اور انضمام سے قبل مستعفی

عمان :اردن کی کابینہ وزارتوں اور محکموں میں ردوبدل اور انضمام سے قبل مستعفی ہوگئی ہے۔اردنی وزیراعظم عمرالرزاز اقتصادی اصلاحات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی کابینہ میں رد وبدل کررہے ہیں۔

حکام نے کہاہے کہ اس طرح انھیں معاشی اصلاحات کے لیے درکار مینڈیٹ حاصل ہوجائے گا۔اردن کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ایک بیان میں جس میں انھوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کابینہ کا استعفا ضروری تھا۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ کابینہ اور وزارتوں میں کیا کیا تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔البتہ ایک عہدہ دار کا کہناتھا کہ اس سے اہم قلم دانوں پر فرق نہیں پڑے گا بلکہ بعض وزارتوں کو ایک دوسرے میں ضم کردیا جائے گا تاکہ فالتو اخراجات پر قابو پایا جاسکے۔

مزید پڑھیں :چلی میں10لاکھ سے زائد افراد کا حکومت مخالف احتجاج، کابینہ برطرف

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے تجویز کردہ کفایت شعاری کے منصوبے کے تحت اردن کو اپنے اخراجات پر قابو پانا ہوگا تاکہ اس کے گردشی قرضے میں کمی لائی جاسکے۔اس وقت اردن کے اس قرضے کا حجم 40 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور یہ مجموعی قومی پیداوار کے 95 فی صد کے برابر ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے 2018ء میں عمرالرزاز کو وزیراعظم مقرر کیا تھا۔ تب ملک میں ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔

اردنی حکومت نے گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے آئی ایم ایف کی تجویز پر محاصل کی شرح میں اضافہ کیا تھا۔عمرالرزاز وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے معیشت کی بحالی کے لیے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں تاکہ اردن پر عالمی اداروں کے اعتماد کو بحال کیا جاسکے۔

Related Posts