جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کاکہنا ہے کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں ہے مسئلہ اس قوم کے امانت کا ہے،ان حکمرانوں کو جانا ہوگا اور عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا،اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں کہنا تھا کہ اسلام آباد کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا اجتماع ہے اور آج سے قبل نہ تو اتنا بڑا اجتماع ہوا اور نہ ہو گا۔ مسئلہ ایک شخص کے استعفیٰ کا نہیں مسئلہ قوم کی امانت کا ہے۔ آج ایک اسلام آباد بند ہے کل پورا پاکستان بھی بند ہو سکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا الیکشن کمیشن جائیں اور وہاں اپنی شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بیچارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، اگر وہ بے بس نہ ہوتا تو قوم کی اتنی بڑی تعداد اسلام آباد میں نہ ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف اور حکومتی جماعتوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کسی ٹریبیونل میں نہیں جانا، کسی الیکشن کمیشن میں نہیں جانا، کسی عدالت میں نہیں جانا بلکہ دھاندلی کی تحقیق پارلیمانی کمیٹی کرے گی اور ایک سال میں اس کمیٹی کی کوئی میٹنگ ہوئی اور نہ ہی اس کے کوئی قواعد و ضوابط طے ہوسکے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آپ حساب مانگتے ہیں لیکن خود کسی ادارے کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی ایک سال قبل تشکیل دی گئی تھی لیکن آج تک نہ اس کی کوئی میٹنگ اور نہ ہی اس کے کوئی قوائد و ضوابط طے کیے گئے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اس اجتماع سے اسرائیل اور قادیانی پریشان ہیں کیونکہ ان کے 40 سالہ سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا ہے۔ آئندہ کسی کی جرات نہیں ہو سکے گی کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کریں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ایک بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ ایک تحریک ہے، یہاں احتجاج رکے گا نہیں بلکہ اپنے مقصد کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔ ہم نے اسلام آباد بند کرکے دکھایا لیکن اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو آئندہ پورا پاکستان بند کرکے دکھائیں گے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کو این آر او دینا ملک سے غداری ہو گی: وزیراعظم عمران خان