سال 2022 پاکستان کے عوام کیلئے مہنگائی کے حوالے سے کوئی خوشی کی نوید نہیں لایا اور عوام کو اس حوالے سے تشویش لاحق ہے کہ بجلی، گیس اور پیٹرول کے لیے رقم کہاں سے آئے گی جبکہ پاکستان کی معیشت کو ہموار کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے نئے دباؤ کی وجہ سے معیشت کو خطرات درپیش ہیں ۔
پاکستان 1950 سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا رکن ہے اورادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے اور مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان بدقسمتی سے ہمیشہ قرضے کا سہارا لیتی ہے اس لیے حکومت نے ایک بار پھر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا سہارا لیا ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرض لینے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان کی حکومت اپنی بگڑتی ہوئی معیشت، شرح مبادلہ اور ادائیگیوں کے توازن کو مستحکم کرنا چاہتی ہے۔
ڈاکٹر محمد شہباز کے مزید کالمز پڑھیں:
یوکرین روس بحران اور تیل کی منڈیاں
پاکستان میں معاشی کارکردگی کی حقیقت