کراچی: شہر قائد میں بڑھتی ہوئی اسٹریٹ کرائم کی واردتوں پر قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے اپنے جاری کردہ وڈیو بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ روز صحافی اطہر متین اور ایک سیکیورٹی گارڈ کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر قتل کر دیا ایک گارڈ بیس ہزار کی تنخوا پر ڈاکوؤں کو روک رہا تھا جسے قتل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اسلحے کے لائسنس بنتے تھی اب پولیس نے ڈاکوؤں کو لائسنس ٹو کل دے دیا ہے، رواں سال صرف ڈیڑھ ماہ میں گیارہ ہزار وارداتیں ہوچکی ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ2022 کے ڈیڑھ ماہ میں 13 افراد قتل کیئے جاچکے ہیں کراچی میں 3845موبائل فون 672 موٹرسائکلیں 20گاڑیاں چھینی گئی 6087موٹرسائکلیں 296گاڑیاں چوری ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تھانوں کی بولیاں لگتی تھی اب ایس ایس پی اور ڈی آئی جی بھی ٹھیکے پر دیئے جارہے ہیں پولیس افسران بھتہ خوری اور منشیات کی فروخت کو فروغ دینے میں لگے ہوئے ہیں۔
2019میں پبلک سیفٹی کمیشن بنایا گیا آج کل پبلک کی کوئی سیکیورٹی موجود نہیں ہے جس صرف ایک اجلاس ہوا ہے وہ بھی کلیم امان کو ہٹانے کے لئے ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں عوام ڈاکوؤں کے رحم و کرم ہیں شہر لاوراث ہوچکا ہے سندھ حکومت اور سندھ پولیس مکمل ناکام ہوچکی ہے امن امان کی خراب صورتحال کی ذمہ داری مراد علی شاہ پر ہے۔وزیر داخلہ بھی مراد علی شاہ ہیں جواب بھی انکو ہی دینا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: ملک میں معاشی صورتحال کی وجہ سے جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا، مراد علی شاہ