کراچی: ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی اہلیہ اور پاکستان کی پہلی خاتونِ اوّل بیگم رعنا لیاقت علی خان کی 117ویں سالگرہ آج منائی جارہی ہے جو تحریکِ پاکستان کی رہنما رہیں اور پھر قیامِ پاکستان کے بعد خواتین کے حقوق پر بے شمار کارنامے سرانجام دئیے۔
تفصیلات کے مطابق بیگم رعنا لیاقت علی خان نے 13فروری 1905 میں الموڑہ میں آنکھ کھولی اور لکھنؤ یونیورسٹی سے معاشیات و عمرانیات میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں۔ 1933 میں قبولیتِ اسلام کے بعد انہوں نے نوابزادہ لیاقت علی خان سے شادی کرلی۔
لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کے بڑے بھائی اختر اقبال کا انتقال
ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دور میں خاتونِ اول رعنا لیاقت علی خان نے حقوقِ نسواں میں کارہائے نمایاں سرانجام دئیے۔ پہلے رضا کار خواتین کی تنظیم پاکستان ویمن والنٹیئر سروس اور پھر اپوا کی بنیاد رکھ دی جو خواتین کو پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔
بیگم رعنا لیاقت علی خان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ اپنے شریکِ حیات لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد بڑی ہمت و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیدر لینڈ میں پاکستان کی سفیر مقرر ہوئیں اورپھر اٹلی اور تیونس میں بھی سفیر مقرر ہوئیں۔
رعنا لیاقت علی خان کسی بھی ملک میں پاکستان کی پہلی خاتون سفیر رہیں۔ فروری 1973 میں سابق خاتونِ اول گورنر سندھ مقرر ہوئیں جنہیں اب تک کسی بھی صوبے کی پہلی اور آخری گورنر خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
آئین کی رو سے کسی بھی صوبے کا گورنر جامعات کا چانسلر بھی تسلیم کیاجاتا ہے۔ اس لحاظ سے بیگم رعنا لیاقت علی خان کو پاکستان میں جامعات کی پہلی خاتون چانسلر ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ انہوں نے نشانِ امتیاز سمیت متعدد اعزازات اپنے نام کیے۔
آگے چل کر 13 جون 1990 میں بیگم رعنا لیاقت علی خان اِس دارِ فانی سے رخصت ہوئیں جنہیں مزارِ قائد کے احاطے میں شہیدِ ملت لیاقت علی خان کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا ہے۔ پاکستانی قوم بیگم رعنا لیاقت علی خان کے احسانات کبھی نہیں بھولے گی۔