پی ڈی ایم کا وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا "یومِ قیامت طیارہ" حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم کا وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان
پی ڈی ایم کا وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان

اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کو گرانے کیلئے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نمبر گیم بھی پوری کر لی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف شریک ہوئے۔ لندن سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی آن لائن اجلاس کا حصہ بن گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم کرسی سے ہٹ گئے تو کرائے کے ترجمان نظر نہیں آئیں گے۔مریم اورنگزیب

پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں لانگ مارچ اور قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد لانے سمیت حکومت گرانے سے متلعق دیگر مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ دلچسپ طور پر اس دوران پی ڈی ایم رہنماؤں کے مابین اختلافِ رائے دیکھنے میں آیا، بعد ازاں پی ڈی ایم سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کی۔

میڈیا سے بات چیت کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جائے گی اور وفاقی حکومت کی حلیف جماعتوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ گراؤنڈ بنے گا، ہوم ورک مکمل کیا جائے گا، پھر تحریکِ عدم اعتماد لائی جائیگی۔

سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاق میں بھی اور صوبوں میں بھی تحریکِ عدم اعتماد لانا چاہتے ہیں۔ میرا ہدف ایک ہی ہے۔ حالات کا انتظار اور گراؤنڈ کی تیاری کیلئے مراحل تاحال باقی ہیں۔ ہماری اپنی طرف سے بھرپور کوشش اور جتن کیے جائیں گے۔ رابطہ کسی ایک سے نہیں ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی حکومت اور اتحادیوں کے اراکین کو خریدنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو لالچ یا پیسے نہیں دیں گے۔ ہمارا 23 مارچ سے متعلق فیصلہ برقرار ہے جس کی تفصیلات اسٹیرنگ کمیٹی کے ذریعے طے ہوں گی۔ تحریکِ عدم اعتماد لائی جائیگی۔ 

Related Posts