خاتون ایم پی اے کی ہراسگی، ایف آئی اے لیاری یونیورسٹی کے وی سی کیخلاف متحرک

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خاتون MPA کی ہراسگی، ایف آئی اے لیاری یونیورسٹی کے VC کیخلاف متحرک
خاتون MPA کی ہراسگی، ایف آئی اے لیاری یونیورسٹی کے VC کیخلاف متحرک

کراچی : شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر پر مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کے بعد ہراساں کرنے کا بھی الزام لگ گیا، پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسمبلی شازیہ سنگھار نے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کو تحریری شکایت کر دی جس پر ایف آئی اے متحرک ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے تحریری شکایت پر تحقیقات شروع کردیں۔ شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں مالی بے ضابطگیوں پر وائس چانسلر کے خلاف نیب اور محکمہ اینٹی کرپشن میں درجنوں شکایات جمع ہیں جس پر علیحدہ علیحدہ تحقیقات جاری ہیں تاہم سندھ حکومت نے اختر بلوچ کو معاہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد نئے اشتہار کی شرائط مکمل کیے بغیر ہی تین سال کیلئے دوبارہ وائس چانسلر مقرر کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ ہری پور سلیکشن بورڈ میں من پسند بھرتیاں کرنے کی تیاریاں مکمل

وائس چانسلر سے اختلاف کرنے والے دو فکلیٹی ممبرز کے خلاف اختر بلوچ نے ذاتی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں معطل بھی کر دیا تھا جس میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن سندھ اسمبلی شازیہ کریم سنگھار نے بھی شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے وائس چانسلر اختر بلوچ پر ہراسگی کا الزام عائد کر دیا۔ ایم پی اے نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو باضابطہ طور پر تحریری درخواست ارسال کردی۔ 

خاتون رکن سندھ اسمبلی نے ایف آئی اے سائبر کرائم کو تحریری درخواست میں بتایا کہ رکن سندھ اسمبلی کی حیثیت سے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کی سنڈیکٹ کی رکن ہوں اور وائس چانسلر کے خلاف متعدد بار شکایت کی اور یونیورسٹی کے معاملات میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے اور وائس چانسلر اختر بلوچ کے خلاف مذکورہ سنڈیکٹ کے اجلاس میں فنڈز میں خوردبرد کی نشاندہی بھی کی ہے جس کے بعد سے مجھے ہراساں کرنا شروع کیا گیا۔

رکنِ سندھ اسمبلی شازیہ کریم سنگھار کے مطابق وائس چانسلر نے اپنے ذاتی نمبر سے بذریعہ واٹس ایپ کے ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے جسے شروع میں نظر انداز کیا تاہم وائس چانسلر نے مستقل یہ قدم اٹھانا شروع کر دیا ہے جس پر ایف آئی اے سائبر کرائم میں تحریری شکایت جمع کرائی ہے کہ وائس چانسلر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے ۔ایف آئی اے نے خاتون رکن سندھ اسمبلی کی شکایت پر وائس چانسلر کے خلاف تفتیش شروع کردی۔

ایف آئی اے کو موصول ہونے والی درخواست کے بعد ڈاکٹر اختر بلوچ کی جانب سے ایک براڈ کاسٹ میسج جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے اگر ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کوئی ناپسندیدہ پیغام موصول ہو تو اسے نظر انداز کر دیا جائے کیونکہ ان کا واٹس ایپ اکاونٹ ہیک ہونے کے بعد ایک سے زائد افراد کو نازیبا پیغامات موصول ہوئے ہیں جس پر دونوں شخصیات سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا جس کے دوران خاتون رکن سندھ اسمبلی کے پرسنل سیکریٹری سے بات چیت ہوئی۔

اس حوالے سے ایم پی اے شازیہ سنگھار عرف شازیہ عمر کے پرسنل سیکرٹری شبیر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ رکنِ اسمبلی کے نمبر پر آنے والے واٹس ایپ پیغامات انہوں نے ایف آئی اے کو دے دیئے ہیں جبکہ ماضی میں ایسے پیغامات پہلے کبھی نہیں آئے، تاہم وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ سے متعدد بار ان کے دونوں نمبرز پر رابطہ کرنے کے باوجود انہوں نے فون رسیو نہیں کیا، جس کے بعد مؤقف لینے کیلئے انہیں سوالات ارسال کردئیے گئے ہیں۔ تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔

ادھر آئی ٹی ماہرین اور سابق ایف آئی اے افسران کا کہنا ہے کہ درخواست کے بعد اختر بلوچ کی وضاحت نے معاملے کو مزید مشکوک بنا دیا جبکہ  ہراسگی کا شکار خاتون خود سنڈیکیٹ ممبر ہونے کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر کی مالی بے ضابطگیوں کیخلاف آواز اٹھاتی رہیں۔ ملک میں اس سطح کے پروفیشنلز کے واٹس ایپ ہیک ہونے کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ اگر واٹس ایپ ہیک ہوا تھا تو کیا ایک ہی خاتون یا دیگر افراد کو بھی پیغامات گئے؟ اس پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔ 

Related Posts