بالآخر امریکا نے تسلیم کر لیا ہے کہ افغانستان میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے منظور کی گئی امریکا کی حمایت یافتہ قرارداد جنگ زدہ ملک میں غیر معمولی انسانی حالت زار سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی آمد کو سہل بنانے کیلئے کار آمد ثابت ہوگی۔
اس قرارداد سے اقوامِ متحدہ نے فنڈز، دیگر مالیاتی اثاثوں یا اقتصادی وسائل کی ادائیگی، اور امداد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے یا ایسی ہی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے ضروری سامان اور خدمات کی فراہمی کی اجازت دے دی۔ امداد سے افغانستان میں بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کیا جائے گا جبکہ یہ طالبان سے منسلک اداروں پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں کہی جاسکتی۔
عالمی ادارے کی متفقہ قرارداد پاکستان کے ساتھ ساتھ چین اور روس سمیت بڑی طاقتوں کی جانب سے افغانستان تک رسائی کے لیے شروع کی گئی کاوشوں کی بڑی کامیابی ہے۔ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے حال ہی میں منعقدہ غیر معمولی اجلاس نے بھی افغانستان میں انسانی مسئلے کی وکالت میں اہم کردار ادا کیا۔
بلاشبہ یہ اس نازک موڑ پر افغانستان کی مدد کرنے کے لیے پاکستان کی ایک بڑی سفارتی جیت ہے اور اب باقی بین الاقوامی برادری نے بھی صورتحال کا ادراک کرلیا ہے۔ دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کا بھی یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ افغانستان میں بحران کو ٹالنے میں مدد کرنا طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اگست کے وسط میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بین الاقوامی برادری اس بات پر تشویش زدہ ہے کہ افغانستان میں معاشی بدحالی کے دوران انسانی المیے کو کیسے روکا جائے جبکہ امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے 9.5 بلین ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے۔
پاکستان سمجھتا ہے کہ حالات تیزی سے بے قابو ہوتے جا رہے ہیں اور سخت سردی کے ساتھ 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا اور 30 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان نے 50,000 ٹن گندم کے ساتھ ساتھ ادویات اور امدادی سامان بھی افغانستان بھجوایا تاہم اس کی مثال افغان عوام کی اصل ضروریات کے مقابلے میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔
افغانستان کے بحران کو نظر انداز کرنے کے نتائج خانہ جنگی اور بدامنی کی صورت میں برآمد ہوسکتے ہیں۔ اس سے ہمسایہ ممالک پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے، جبکہ پاکستان پہلے ہی لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ بنیادی طور پر یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے عالمی برادری اور علاقائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے بحران کا حل تلاش کریں۔
مندرجہ بالا تمام تر صورتحال سے واضح ہے کہ عالمی برادری کے اکٹھے ہونے اور افغانستان کو امداد فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم مبہم بات یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جاری کیے جانے والے فنڈز طالبان کی دست برد سے کیسے محفوظ رہیں گے کیونکہ امریکا انہیں نئی حکومت کے ہاتھ لگنے سے روکنا چاہتا ہے۔