وزیراعظم کی سندھ کو دعوت خوش آئند اقدام

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 وزیر اعظم پاکستان نے کراچی میں سفری منصوبے گرین لائن بس کے افتتاح کے موقع پر سندھ حکومت کوساتھ ملکر کام کرنے کی دعوت دی ہے۔

عمران خان کاکہنا تھا کہ کراچی خوشحال ہوتا ہے تو پورا پاکستان خوشحال ہوتا ہے،سب سے زیادہ ریونیو کراچی سے جنریٹ ہوتا ہے،50سال میں شہر کو آگے بڑھنے کی بجائے کھنڈربنتے دیکھا۔

کراچی کو مالی خودمختاری ملنی چاہئے ،جدید شہر بنانے کیلئے کراچی کا مینجمنٹ سسٹم ٹھیک کرنا ہوگا، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت وعدوں پر عمل جاری ہے، بنڈل آئی لینڈ سے سندھ کو فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں گرین لائن منصوبے کا افتتاح کیا جس سے شہریوں کو بڑی سہولت میسر آئیگی جبکہ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ کراچی کیلئے پانی کے منصوبے کے فور پر بھی  2023 تک کام مکمل ہونے کا امکان ہے جبکہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت شہر میں  انفرا اسٹرکچر کی بحالی کیلئے کام جاری ہے۔

گزشتہ روز گرین لائن منصوبے کے افتتاح کے موقع پر سندھ حکومت کی جانب سے متضاد موقف دیکھنے میں آیا ، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادراور وزیراطلاعات سعید غنی نے وزیراعظم کے اقدام کو سراہنے کی بجائے روایتی مخالفت کا سلسلہ جاری رکھا۔ یہ بات درست ہے کہ گرین لائن منصوبہ ابھی نامکمل ہے تاہم ابتدائی فیز کے آغاز سے شہریوں میں ایک امید پیدا ہوئی ہے جبکہ سندھ حکومت اورنج لائن منصوبے پر تاحال پیشرفت نہیں دکھاسکی۔

وزیراعظم نے گزشتہ روز ایک بار پھر کراچی کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا اور انہوں نے بنڈل آئی لینڈ کا تذکرہ بھی کیا جس پر وفاق نے تعمیراتی منصوبے کی خواہش ظاہر کی تھی تاہم سندھ حکومت کی مخالفت کی وجہ سے جزائر پر تعمیرات کی بیل منڈیر نہیں چڑھ سکی۔کراچی کے ساحل سے دور بڈو اور بنڈل پروفاقی حکومت میگا کمرشل اور رہائشی اسکیمیں بنانا چاہتی ہے۔

بڈو اور بنڈل کراچی کے ساحل سے محض چند میل دور واقع ہیں اور کئی سالوں سے رئیل اسٹیٹ ٹائیکونزاور بزنس مین ان جزائر پر تعمیراتی منصوبوں کے خواہشمند ہیں جبکہ سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ جزیرے کی ترقی کچھ شرائط اور مقامی برادریوں اور ماہی گیروں کے مفادات کے تحفظ کے ساتھ مشروط ہے۔

عام انتخابات میں کراچی کے 82 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 32 لاکھ شہریوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ ساڑھے 48 لاکھ نے ووٹ ہی نہیں ڈالالیکن اہم بات یہ ہے کہ کراچی میں ڈالے جانیوالے 32 لاکھ ووٹ میں سے ساڑھے دس لاکھ یعنی 33 فیصد تحریکِ انصاف کے حصے میں آئے جبکہ پیپلز پارٹی صرف 3 لاکھ 70 ہزارووٹ حاصل کرسکی۔

کراچی کے شہریوں نے تبدیلی اور مسائل سے چھٹکارے کیلئے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا تاہم تقریباً چار سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود کراچی میں پانی کا منصوبہ ، ٹرانسپورٹ اور دیگر منصوبے تاحال مکمل نہیں ہوسکے۔

یہ ممکن ہے کہ پیپلزپارٹی کراچی میں پی ٹی آئی کا ووٹ بینک متاثر کرنے کیلئے ترقیاتی کاموں میں رخنہ ڈال سکتی ہے تاہم تمام سیاسی جماعتوں کو یہ بھی ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے کہ شہر قائد کی ترقی سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔

گزشتہ روز وزیراطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سندھ کو بھلے اپنا صوبہ نہ سہی پاکستان کا صوبہ سمجھ لیں تو وزیراعظم نے سندھ کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت کو ساتھ چلنے کی دعوت دیکر پہلا قدم اٹھایا ہے۔

اب سندھ حکومت صوبے کی ترقی اور عوام کے مسائل کے حل کیلئے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر وفاق کے ساتھ ملکر کام کرے تاکہ عوام کو دیرینہ مسائل سے چھٹکارا مل سکے۔

Related Posts