متحدہ عرب امارات میں جنسی تعلقات اورشادی کے بغیر بچے پیدا کرنے کی اجازت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

UAE decriminalises giving birth out of wedlock in reforms push

ابو ظہبی:اسلامی خلیجی ملک متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد قوانین میں بھی تبدیلیاں کرنا شروع کردیں، شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو جرائم کی فہرست سے نکال دیا، جوڑوں کو بغیر شادی کے بچے پیدا کرنے کی بھی چھوٹ دیدی۔

متحدہ عرب امارات نے شادی سے قبل جنسی تعلق استوار کرنے، شراب نوشی، غیرت کے نام پر قتل جیسے قوانین میں نرمی کی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا سے جاری بیان میں ہدایت کی گئی ہے کہ جوڑے باقاعدہ شادی سے قبل پیدا ہونے والی بچوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے فوری طور پر شادی کرلیں۔

بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر والدین بچے کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی دیکھ بھال نہیں کرتے تو ان پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا جس کی سزا دو سال قید ہوسکتی ہے،ان قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

مزید پڑھیں:حکومت نے جنسی زیادتی کے مجرم کو نامردبنانے کا قانون واپس لے لیا

قبل ازیں متحدہ عرب امارات میں شادی سے قبل جنسی تعلق قائم رکھنے اور بچوں کی پیدائش قابل گرفت جرم تھا تاہم اب صرف شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کو نہ اپنانا جرم تصور ہوگا۔

2017میں متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقا کے ایک مرد اور ان کی یوکرین سے تعلق رکھنے والی منگیتر اس وقت گرفتار کرلیا گیا تھا جب پیٹ کی درد کی شکایت کے ساتھ آنے والی خاتون کے حمل کا پتہ چلا تھا۔

اماراتی پولیس نے جوڑے کو حراست میں لے کر شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنے کی دفعات لگا کر عدالت میں بھی پیش کیا تھا۔

تازہ قانونی اصلاحات سعودی عرب کے ساتھ علاقائی مسابقت برقرار رکھنے کے لیے کی گئی ہیں۔ سعودی عرب نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو سہولیات اور ہنر مند افراد کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

Related Posts