سانحہ نائن الیون کو 20 سال گزرگئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آج امریکامیں ہونیوالے دہشت گرد حملوں کی 20 ویں برسی ہے۔نائن الیون کے اس واقعے نے عالمی منظر نامہ یکسر بدل دیاجبکہ بہت سے ممالک اور کمیونٹیز اب بھی دہشت گردی کے خلاف نام نہاد عالمی جنگ کے نتائج سے دوچار ہیں۔امریکی سرزمین پر چار مربوط حملوں میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

حملوں کے جواب میں امریکا نے دہشت گردی کے خلاف افغانستان اور عراق میں بین الاقوامی جنگیں شروع کیں اورفوجی مہمات پر کھربوں ڈالر خرچ کیے اور ہزاروں افراد جن میں زیادہ تر مسلمان تھے ، اس جنگ میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

دو دہائیوں کے بعد امریکی دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے نئے خطرات کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ افغانستان سے جلد بازی پر غور کر رہے ہیں جس نے طالبان کو دوبارہ اقتدار میں لانے میں مدد کی۔

نائن الیون کے حملوں نے دنیا کو کئی طریقوں سے بدل دیا، ان حملوں نے اسلام اور مغرب کے درمیان تہذیبوں کے تصادم کو جنم دیا اور دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد مسلمانوں کو دقیانوسی تصور کیا گیا، امتیازی سلوک کیا گیا جبکہ ان کے خلاف کام اور سفری پابندیاں عائد کی گئیں۔ مغرب میں رہنے والے مسلمانوں نے نائن الیون حملوں کی سب سے بڑی قیمت چکائی۔

یہاں تک کہ امریکی بھی نائن الیون حملوں کے نتائج کا اندازہ کر رہے ہیں۔ ایک حالیہ سروے میں 64 فیصد امریکیوں کاکہنا تھا کہ نائن الیون نے ان کی زندگی گزارنے کے طریقے کو مستقل طور پر بدل دیا۔ بہت سے لوگ فلائٹس لینے، فلک بوس عمارتوں میں داخل ہونے، بڑے پیمانے پر تقریبات میں شرکت کرنے یا بیرون ملک سفر کرنے پر کم آمادہ ہیں۔

نائن الیون کے حملوں نے مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں امریکیوں کے تاثر کو بھی بدل دیا ، جسے ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے تبدیل کیا اوردو دہائیوں کے بعد امریکہ نے بالآخر عوامی عدم اطمینان کی وجہ سے نہ ختم ہونے والی جنگوں کو روکنے کا فیصلہ کیا۔ان حملوں کی 20 ویں برسی کے موقع پر ممالک کو دہشت گردی کی جنگ کے منفی نتائج پر غور کرنا چاہیے۔

یہ یقینی ہے کہ نائن الیون کا خوفناک دن آنے والے کئی سالوں تک ہماری یادوں میں نقش رہے گا اور نائن الیون کے حملوں کے بعد مسلم ممالک کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم ممالک کو اپنی معاشی اور عسکری طاقت کو فروغ دینا چاہیے تاکہ مستقبل میں معاشی مشکلات اور مسائل سے نمٹا جاسکے۔

Related Posts