کراچی میں میڈیا نمائندگان پر تشدد کے 3 مختلف واقعات، صحافی برادری کی شدید مذمت

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں میڈیا نمائندگان پر تشدد کے 3 مختلف واقعات، صحافی برادری کی شدید مذمت
کراچی میں میڈیا نمائندگان پر تشدد کے 3 مختلف واقعات، صحافی برادری کی شدید مذمت

کراچی کے مختلف علاقوں میں میڈیا نمائندگان پر تشدد کے 3 واقعات پیش آئے جن پرپولیس نے ملزمان کو حراست میں لے لیا جبکہ صحافی برادری نے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق جوہر آباد میں ایس پی گلبرگ اظہر کی موجودگی میں پولیس نے سینیئر کیمرہ مین پر تشدد کیا اور پولیس نے کیمرہ مین فرید کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا۔

فرید خان دکانیں بند کرانے کی فوٹیجز بنا رہے تھے، تعارف کے باوجود پولیس نے تشدد کیا۔آدھے گھنٹے تک پولیس اہلکار فرید خان کو موبائل میں گھماتے رہےتھانے منتقلی کے بعد اعلیٰ حکام کی مداخلت پر رہائی عمل میں آئی۔

ڈسٹرکٹ سٹی میں تھانہ کلری کی حدود میں ہوٹل مالک اور ملازمین کیجانب سے رپورٹرز پر تشدد کیا گیا۔پولیس نے نجی ٹی وی کی ٹیم پر تشدد میں ملوث ہوٹل مالک سمیت 6 افراد کو حراست میں لے لیا۔

گرفتار ملزمان کو متاثرہ نیوز ٹیم نے شناخت کر لیا۔پولیس گرفتار ملزمان کیخلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لا رہی ہے۔گرفتار ملزمان صوبائی حکومت کیجانب سے جاری کی گئی ایس او پیز کی خلاف ورزی میں ملوث تھے۔

اے آر وائی نیوز ٹیم کو کوریج پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔اسی طرح گزشتہ شب تھانہ سعودآباد میں ڈان نیوز کے رپورٹر پر بھی تشدد کیا گیا۔ڈی آئی جی ایسٹ نے واقعے میں ملوث ایس ایچ او سعودآباد کو عہدے سے ہٹا کر ہیڈ کواٹر رپورٹ کرنے کا حکم دیا۔

ایس پی گلشن کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی انکوائری کے مطابق ایس ایچ او سعود آباد نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔تھانہ سعودآباد میں تعینات 5  اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے جن میں پولیس کانسٹیبلز امان اللہ، جاوید، ظہیر، شہباز اور عابد شامل ہیں۔ 

معطل ہونے والے اہلکاروں نے ڈان نیوز کے رپورٹر کیساتھ ناروا سلوک کیا۔ ۔سارے واقعے کی باضابطہ انکوائری ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کو سونپی گئی ہے جس کے بعد صحافی برادری نے احتجاج ملتوی کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں تشویشناک اضافہ، شہری غیر محفوظ

Related Posts