بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد مقبوضہ وادی میں کرفیو کو سو سے زائد دن بیت چکے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی تاہم اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کا مسئلہ پس پشت ڈال دیا ہے ، آج آزادی مارچ اور نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کا معاملہ شدت اختیار کئے ہوئے ہے جس کی وجہ سے حکومت مسئلہ کشمیر پر توجہ مرکوز نہیں کرپارہی اور پاکستان کا میڈیا بھی کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔
بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کرنے کے بعد مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے بنیادی انسانی حقوق سلب کررکھے ہیں۔ ریاستی اسمبلی پر پابندی ہے، انٹر نیٹ بند ہے، موبائل فون سروسز معطل جبکہ سیاسی رہنمائوں کو نظر بند کررکھا ہے۔
اب موسم سرما کی آمد اور برف باری نے کشمیر کے رہائشیوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے کیونکہ برف باری سے سیب کے باغات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ باغبانی مقبوضہ کشمیر کی سب سے بڑی صنعت ہے لیکن کرفیو کے باعث کشمیر کا ملک کے دیگر حصوں سے منقطع کردیا گیا ہے۔جس کے باعث کشمیری عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں :جب تک کشمیر جیسے اہم مسائل حل نہیں ہوتے خطے میں مشکلات رہیں گی، ڈاکٹر عارف علوی
وادی کشمیر سے یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ہندوستانی افواج ان کے گھر کے باہر دیکھے جانے والے نوعمر لڑکوں کو گرفتار کر رہی ہیں جیسے لڑکے ہونا اس علاقے میں جرم ہے۔ بہت سے نوجوان لڑکوں کو ہفتوں تک نظربند رکھا گیا اور یہاں تک کہ پولیس لاک اپ میں انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ستر سالوں کے سب سے بڑے لاک ڈاؤن نے وادی کشمیر میں تین ماہ سے زیادہ عرصے سے لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا ہے۔
انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں مختلف میڈیا تنظیموں کے ساتھ کام کرنے والے درجنوں صحافیوں نے خاموش احتجاج کیا۔ انہوں نے،، 100 دن انٹرنیٹ نہیں ،، کے الفاظ کے ساتھ خالی اسکرینوں وپلے کارڈز کے ساتھ اپنے لیپ ٹاپ تھامے ہوئے شدید احتجاج کیا ، وادی میں کشیدگی کےباعث کاروبار مکمل بند ہے جبکہ تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا سلسلہ بھی معطل ہے۔
حکومت پاکستان نے مظلوم کشمیریوں کی ہر سطح پر سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور دیگر حکومتوں کے برعکس موجودہ حکومت نے کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے مستقل حل کیلئے اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں موثر آواز اٹھائی ہے تاہم نوازشریف کی بیرون ملک روانگی اور آزادی مارچ کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پس پشت چلا گیاہے۔
یہ بھی پڑھیں :گور نر پنجاب اور صدر آزاد کشمیر کا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے عزم