وزیر اعظم عمران خان نے بجا طور پر خدشات کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں ہونے والے قتل عام اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی مسلم مخالف دہشت گردی کشمیریوں کی طرح ہندوستانی مسلمانوں کی بنیاد پرستی کا باعث بنے گی۔
بھارت نےطویل عرصے سے بے گناہ کشمیریوں کو وحشیانہ مظالم اور ناانصافیوں کا نشانہ بنایا رکھا ہےجس کے نتیجے میں مزاحمت کا آغاز ہوا اور ایک کشمیری نوجوان نے گذشتہ سال پلوامہ میں ہندوستانی فوجیوں کوبھارود سے بھری گاڑی سے نشانہ بنایا۔ ہندوستانی حکومت کو اب بھی احساس نہیں ہواکہ اس کی ذمہ دار وہ خود ہے اور وہ بدستور کشمیریوں کو مظالم کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ ایسی ہی کچھ صورتحال اب نئی دہلی میں بھی دیکھنے میں آرہی ہے جس نے بھارت کا نام نہاد سیکیولر چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
نئی دہلی میں بدترین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں بدامنی شروع ہونے سے درجنوں افراد ہلاک اور کم از کم 200 زخمی ہوگئے ہیں۔جگہ جگہ سڑکوں پر بدترین تشدد کےواقعات دیکھنے میں آرہے ہیں جبکہ مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ مسجدوں میں توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے واقعات بھی سامنے آئے۔بہت سے لوگ دہلی کے ہولناک مناظر بیان کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
انتہا پسند ہندوؤں نےمسلم محلوں پر حملہ کیا اور لوگوں سے اپنامذہب ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا اور ان سے توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے متنبہ کیا ہے کہ آر ایس ایس کے یہ غنڈے ہندوستانی مسلمانوں کی بنیاد پرستی کا باعث بنیں گے۔ ہندوستان میں 200 ملین مسلمان آباد ہیں جو پر امن طریقے سے رہ رہے ہیں۔ یسا کوئی ہندوستانی مسلمان نہیں ہے جس کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ کسی دہشت گرد تنظیم میں شامل ہوا ہے لیکن فاشسٹ حکومت کی پالیسیاں صورتحال کو بدترین کرسکتی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے مودی کے بالادستی کے ایجنڈے کا موازنہ 1930 کی دہائی کے نازی لیڈر ہٹلر سے کیا جس کے نتیجے میں ہولو کاسٹ ہوا تھا اور بڑی تعدا د میں یہودیوں کو مارا گیا تھا۔ آج عالمی برادری بھارت کی موجودہ بدترین صورتحال سے غافل ہے اور مودی سے دوستی بڑھانے میں مصروف ہے ۔ دہلی میں اپنے گھروں سے بھاگتے ہوئے مسلمان یہودیوں کو حراستی کیمپوں میں دھکیلنے کی یاد دلاتے ہیں۔
دہلی کے قتل عام کا موازنہ نومبر 1938 میںجرمنی میں یہودیوں کے خلاف پیش آنے والے واقعات سے کیا جارہا ہے جب نازی حکام نے یہودی خاندانوں کے گھروں ، دکانوں اور عبادت گاہوں پر حملے کرکے انہیں مسمار کیا۔ اسی طرح دہلی میں بھی انتہا پسند ہندو مقامی پولیس کی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے کررہے ہیں۔
شہریت کے متازعہ قانون کے خلاف ہونے والے مظاہرے اب جگہ پھیل چکے ہیں اور ان میں مزید اضافہ بھی ہوسکتاہے۔ گجرات کے فسادات کے لئے مودی ذمہ دار تھے اور انہیں کسی قسم کا احتساب کا سامنا نہیں کرنا پڑاتھا اور اب دہلی میںبھی یہ سب دہرایا جارہا ہے اور بھارت کسی اور علاقے میں بھی ایساہوسکتا ہے۔
اس صورتحال میں عالمی برادری کو مداخلت کرنی ہوگی ورنہ اس کے خطے اور یہاں تک کہ پوری دنیا پر تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے۔ بھارت مسلم نسل کشی کی جانب بڑھ رہا ہے اور ہندوستانی مسلمانوں کی بنیاد پرستی مزید انتشار اورانتہا پسندی کا باعث بنے گی۔ہندوستانی حکومت اپنے ہندوتوا نظریہ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں اپنے ملک کی تباہی کا سبب بن رہی ہے۔