کراچی: قوم نشانِ حیدر پانے والے پاکستان کے سب سے کمسن پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا آج اڑتالیسواں یوم شہادتمنا رہی ہے۔ راشد منہاس 17 فروری 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور 20 اگست 1971ء جمعۃ المبارک کے روز شہادت پا کر رہتی دنیا کے لیے جذبہ حب الوطنی کا لازوال نمونہ بن گئے۔
راشد منہاس کی شہادت پاکستان کی تاریخ کا ایمان افروز واقعہ ہے جو آج بھی وطن سے محبت کرنے والوں کے دلوں میں مادرِ وطن کی آبرو کے لیے مر مٹنے کا جذبہ تازہ کردیتا ہے۔انہوں نے کراچی یونیورسٹی کے ملٹری ہسٹری ڈپارٹمنٹ سے ماسٹرز کی ڈگری لی اور 13 مارچ 1971ء کو پاکستان ائیر فورس میں کمیشنڈ جی ڈی پائلٹ بھرتی ہوئے۔
انہوں نے 20 اگست کو پہلی بار پاک ائیر فورس کا طیارہ اکیلے اڑانے سے قبل ایک نظر اپنے انسٹرکٹر مطیع الرحمٰن کو دیکھا۔ مطیع الرحمٰن نے خطرے کا سگنل دیتے ہوئے ان کو مجبور کیا کہ طیارہ روک لیں۔ انہوں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے طیارے کو روکا، لیکن انسٹرکٹر کا اگلا قدم ان کے لیے حیرت کا باعث تھا۔
مطیع الرحمٰن چھلانگ مار کر طیارے میں سوار ہوا اور دوسرے کنٹرول کے ذریعے طیارے پر قبضہ کر لیا۔ ایک انسٹرکٹر کی طرف سے راشد منہاس کو ایسے اقدام کی امید نہیں تھی، پھر بھی یہ کوئی ایسی بات نہیں تھی جس پر وہ کوئی انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوتے۔
راشد منہاس کی نظر اچانک مطیع الرحمٰن کے پاس موجود کچھ دستاویزات پر پڑی جو وہ ان کے طیارے کے ذریعے کہیں لے جانا چاہتا تھا۔ دراصل وہ یہ حساس دستاویزات بھارت کے حوالےکرکے 1971ء کی جنگ کے دوران پاکستان سے غداری کر رہا تھا۔
غدارِ وطن انسٹرکٹر نے اچانک طیارے کا رُخ بھارت کی طرف موڑ لیا جس پر راشد منہاس نے فی الفور پی اے ایف مسرور بیس سے رابطہ کیا اور 11:35 بجے طیارے کے اغواء کی اطلاع دی۔ عین اس وقت مطیع الرحمٰن نے ان سے لڑائی شروع کردی۔
انہوں نے محسوس کیا کہ غدارِ وطن سے لڑائی کے دوران اگر جان بچائی تو طیارہ پاکستان کی حدود چھوڑ کر بھارت میں داخل ہوجائے گا۔ اس کے بعد حالات ان کے کنٹرول سے باہر ہوجائیں گے۔ اگر طیارہ تباہ ہو بھی گیا تو عین ممکن ہے کہ دستاویزات بھارت کے ہاتھ لگ جائیں اور پاکستان کو جنگ میں نقصان اٹھانا پڑے۔انہوں نے سوچ لیا کہ وہ مادرِ وطن سے غداری کرنے والے مطیع الرحمٰن کو اس کے انجام تک پہنچا کر چھوڑیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کشمیریوں کی جائز جدوجہد کے لیے کسی بھی حد تک جائے گی۔ آرمی چیف
اس وقت طیارہ بھارتی سرحد سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا جب راشد منہاس نے اس کا رُخ زمین کی طرف کردیا۔ طیارہ تیزی سے زمین سے جا ٹکرایا جس سے مطیع الرحمٰن ہلاک اور راشد منہاس شہید ہو گئے۔
ان کی شہادت وطن کے لیے انمول قربانی ثابت ہوئی اور مطیع الرحمٰن کی غداری اس کے کسی کام نہ آسکی۔ فائٹر پائلٹ راشد منہاس کے لیے ملک بھر میں قرآن خوانی آج بھی جاری ہے۔
مزیدپڑھیں: لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ سے پاک فوج کا سپاہی محمد شیراز شہید