مہنگائی اور ناجائز منافع خوری کا تدارک

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں سیاست جو رخ اختیار کرتی جارہی ہے، اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں جمہوری اصولوں کو نہ صرف سبوتاژ کیا جارہا ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی سنگین پامالیاں جاری ہیں جبکہ عوام الناس کا مسئلہ سیاست نہیں بلکہ ملکی معیشت ہے جس کی طرف کسی کی توجہ نہیں جاتی۔
مثال کے طور پر مہنگائی کے خلاف نعرے لگا کر اقتدار میں آنے والی پی ڈی ایم حکومت کو عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہئے تھی جن میں آئی ایم ایف سے معاہدے کو اختتام تک پہنچانا اور مہنگائی و بے روزگاری جیسے مسائل کے تدارک کیلئے اقدامات شامل تھے تاہم وفاقی و صوبائی حکومتیں اس سے پہلو تہی کر رہی ہیں۔
گزشتہ روز ایک جانب تو معاشی محاذ سے یہ خبر سامنے آئی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے متعلق شرط کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کے 12 رہنماؤں اور 200 کارکنان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔ گویا دونوں جانب سے کوئی اچھی خبر سامنے نہیں آسکی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پنجاب کی نگراں حکومت اور وفاقی حکومت نے مشترکہ طور پر محاذ کھول رکھا ہے۔ گزشتہ روز بشریٰ بی بی کو نیب طلب کیا گیا اور عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کو گرفتار کر لیاگیا۔ قبل ازیں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن بھی ناکام ثابت ہوا۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم زمان پارک معاملے پر جے آئی ٹی بنا رہے ہیں اور حکومت اپنی رِٹ قائم کرے گی۔ اس قسم کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ پنجاب میں نگراں حکومت آئینی اعتبار سے اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
وفاقی و صوبائی حکومتیں الیکشن کے انعقاد میں بھی طویل عرصے سے لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں۔ حکام کا فرمانا یہ ہے کہ تحریکِ انصاف والے دہشت گرد ہیں۔ لاہور میں مفت آٹے کی فراہمی روک کر آٹے کا تھیلا 500 روپے مہنگا کردیا گیا جو غریب عوام کے ساتھ بلامبالغہ کسی ظلم سے کم نہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک میں جاری سیاسی رسہ کشی کا خاتمہ کرے اور رمضان المبارک کے دوران مہنگائی اور ناجائز منافع خوری کے تدارک کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی ناہمواریوں اور بے یقینی کی فضا کا خاتمہ ہوسکے اور عوام بھی سکھ کا سانس لیں۔

Related Posts