ایس پی ایس سی امتحانات میں دھاندلی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) کے امتحانات میں جعلسازی اور دھاندلی کی حالیہ خبریں انتہائی تشویشناک اور فوری کارروائی کی متقاضی ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ چیک اینڈ بیلنس کے ایک مضبوط نظام کے ساتھ ساتھ  ایس پی ایس سی جیسے اداروں کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت احتسابی اقدامات اٹھائے جائیں جو ملازمتوں اور امتحانات سے براہ راست منسلک ہیں۔

ایس پی ایس سی کے 2020 کے تحریری امتحانات میں دھوکہ دہی کے انکشافات اور اس کے نتیجے میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نتائج کو کالعدم قرار دینا  ایس پی ایس سی اور اسی طرح کے دیگر اداروں کے لیے اذنِ بیداری سے کم نہیں۔

یہ واضح ہے کہ کمیشن کا عملہ امتحانی عمل کو کنٹرول کرنے والے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے میں ناکام رہا، اور ان کے اقدامات کے نتیجے میں کچھ امیدواروں کو غیر منصفانہ فوائد حاصل ہوئے۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ مانیٹرنگ کمیٹی کو بتائے بغیر کاپیوں کی جانچ پڑتال کی گئی اور امیدواروں کو اضافی نمبر دیے گئے۔  اس عمل سے کمیشن کے عملے کی اہلیت اور ایمانداری پر سوالات کھڑے ہوئے۔ اس کے علاوہ بددیانتی کو روکنے کے لیے موجود نگرانی کے طریقہ کار پر بھی سنگین سوالات نے جنم لیا۔

 خوش آئند یہ ہے کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر سخت موقف اپناتے ہوئے حکم دیا ہے کہ امتحانات مانیٹرنگ کمیٹی کی نگرانی میں کرائے جائیں جسے مستقبل کے امتحانات کو منصفانہ و شفاف طریقے سے منعقد کرنے کی طرف مثبت اقدام قرار دیا جاسکتا ہے۔

تاہم یہ ضروری ہے کہ  ایس پی ایس سی مستقبل میں دھوکہ دہی اور دھاندلی کو روکنے کے لیے مزید فعال اقدامات کرے۔ اس میں مانیٹرنگ کمیٹیوں کی تعداد میں اضافہ، زیادہ سخت چیک اینڈ بیلنس متعارف کرانا، اور کمیشن کے عملے کے لیے سخت احتسابی اقدامات کو نافذ کرنا شامل ہے۔

آخر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ ایس پی ایس سی امتحانات میں شرکت کرنے والے امیدوار ملک کے مختلف شہروں سے بہت سی امیدیں لے کر اور اچھے خاصے اخراجات کرنے کے بعد امتحانات کا حصہ بنتے ہیں، کچھ امیدواروں کو ناجائز فوائد دینے سے باقی تمام امیدواروں کا انصاف اور میرٹ سسٹم سے بھروسہ ہی اٹھ جاتا ہے۔

ضروری ہے کہ آئندہ ایس پی ایس سی سمیت ملک کے ملازمتوں اور روزگار سے متعلق تمام اداروں پر سخت چیک اینڈ بیلنس کا نظام لاگو کیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی امیدوار کا حق غصب نہ کیا جاسکے۔

Related Posts