کراچی:شہرقائد کے علاقے سعید آباد کے کباڑی چوک میں شوہر کے ہاتھوں تیزاب گردی کا نشانہ بننے والی رمشانے اپنے شوہر کے حوالے سے بتایا کہ میں نے خلع کی درخواست دائر کی تھی،ملزم پر ایک قتل کا بھی الزام ہے، ذیشان نے دھمکی دی تھی کہ میری نہ ہوئی تو کسی کی نہیں ہونے دونگا۔
رمشا کاکہنا ہے کہ ذیشان صبح 7 بجے سے ہی میرے گھر کے باہر بیٹھا ہوا تھا۔ میرا بھائی جب نوکری پر جانے کیلئے گھر سے نکلا تو اس نے ذیشان کو دیکھ لیا تھا۔ بھائی نے مجھے ساڑھے 7 بجے کال کی اور بتایا کہ ذیشان گھر کے باہر بیٹھا ہوا ہے تو میں نے بھائی سے کہا کہ چھوڑ دو، پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے، طلاق کی بات ہوچکی ہے اور اس کے گھر خلع کا نوٹس بھی جاچکا ہے۔
بھائی سے بات کرنے کے بعد میں بھی دفتر جانے کیلئے گھر سے نکلی اور جیسے ہی دروازے کو تالا لگا کر آگے بڑھی تو حسب معمول ذیشان پیچھے آگیا اور تیزاب نکال لیا۔ میں سمجھی شاید یہ پانی کی بوتل ہے۔ ذیشان نے کہا کہ میں نے تمہیں کہا تھا ناں کہ تم میری نہیں تو کسی کی بھی نہیں ہوسکتیں۔ میں نے سوچا کہ شاید ایسے ہی بول رہا ہے لیکن میرے دل میں خوف آیا اور میں اپنے گھر واپس جانے کیلئے پلٹ گئی، دروازے پر تو میں تالا لگا چکی تھی۔
صبح صبح کا وقت تھا اور گلی میں کوئی بھی نہیں تھا، ذیشان میرے پیچھے پیچھے آرہا تھا۔ میں نے پڑوسی کا دروازہ کھلا دیکھا اور ان کے گھر جانے لگی تو ذیشان نے میرا برقعہ کھینچا اور مجھ پر تیزاب پھینک دیا۔رمشا جو کہ سول اسپتال کراچی کے برنس وارڈ میں زیر علاج ہے اس نے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ ذیشان 4 ماہ پہلے ہی دھمکی دے چکا تھا کہ اگر وہ اس کے پاس نہیں آئے گی تو وہ اسے کسی اور کا بھی نہیں ہونے دے گا۔
متاثرہ خاتون کے مطابق اس نے ذیشان کی مار پیٹ سے تنگ آکر 4 ماہ قبل ہی خلع کیلئے کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی تھی۔ خلع حاصل کرنے کے بعد رمشا کے والدین اس کی شادی اس کے کزن سے کروانا چاہتے تھے اور ذیشان کو اس کا بخوبی علم تھا۔ ادھر ذیشان کے والدین نے بھی اس کی منگنی اس کی کزن سے کردی تھی۔رمشا کے مطابق ذیشان روز اس کے گھر کے باہر آجاتا اور اسے واپس گھر آنے کیلئے دباؤ ڈالتا۔
مزید پڑھیں:سی آئی اے کی کارروائی، رکشے میں سوار خواتین سے بدسلوکی کرنے والے دو ملزمان گرفتار