پاکستان کی پہلی اے سی سی اے کوالیفائیڈ ٹرانس جینڈر ثنا خان نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد فنانس منیجر کی نوکری حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔
ملتان کی رہائشی خواجہ سرا ثنا خان نے خاندان کی تمام تر رکاوٹوں کے باوجود اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور فنانس منیجر کی نوکری حاصل کرکے تاریخ رقم کردی۔
ثنا خان نے اعلیٰ تعلیم اور نوکری حاصل کرکے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کی ، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سرکاری اسکول سے حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے فنانس کی تعلیم حاصل کی ، اس کے بعد اپنا اے سی سی اے مکمل کیا اور آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اپلائیڈ اکاؤنٹنگ میں بیچلر آف سائنس مکمل کیا۔
فنانس میں اُن کی دلچسپی نے انھیں پاکستان کا پہلا اے سی سی اے کوالیفائڈ ٹرانس جینڈر بنادیا، وہ آج کل ایک نجی ادارے میں فنانس منیجر کے طور پر کام کررہی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ثناء خان نے کہا کہ اس کے بہن بھائی اسے اپنا خاندانی فرد تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے تھے اور گھر چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی حد تک چلے گئے۔
ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لیے اس کا پیغام یہ ہے کہ اس جیسے لوگ نامناسب ملازمتوں کو کمائی کا ذریعہ نہ سمجھیں بلکہ اپنے لیے باعزت روزی کمانے کے لیے تعلیم کا راستہ چنیں۔