انقرہ / دمشق: ترکی اور شام میں 6 فروری کو آنے والے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ہزاروں افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی اور شام میں تاریخ کے بد ترین زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ اقوامِ متحدہ کے امدادی سرگرمیوں کے سربراہ مارٹن گریفتھس کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 28 ہزار سے دو گنا یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ 6 روز سے زائد وقت گزر گیا۔ ملبے تلے دبے ہوئے افراد کو زندہ نکالنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ترکی میں زلزلے سے 24 ہزار 617 جبکہ شام میں 3 ہزار 574 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی۔
شام اور ترکی میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تصدیق شدہ تعداد 28 ہزار 191 ہوگئی۔ ترکی کا جنوبی شہر کہرامنماراس 7.8 شدت کے بد ترین زلزلے کا مرکز تھا۔ ہفتے کے روز انٹرویو دیتے ہوئے مارٹن گریفتھس نے کہا کہ کتنی اموات ہوئیں، حقیقی اندازہ لگانا مشکل ہے۔
انٹرویو کے دوران مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ہمیں ملبے تلے دبے تمام افراد کو نکالنا ہوگا، مجھے یقین سے کہنا پڑتا ہے کہ جتنی تعداد بتائی جارہی ہے، حقیقی تعداد اس سے دو گنا یا زیادہ ہوگی۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ زلزلے سے 53لاکھ افراد بے گھر ہوسکتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ذیلی عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ زلزلے سے کم و بیش 2 کروڑ 60 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ صحت کی فوری ضروریات پوری کرنے کیلئے 4 کروڑ 28 لاکھ ڈالرز کی ضرورت ہے۔ ترک تنظیموں کے 32 ہزار سے زائد افراد ریسکیو میں مصروف ہیں۔
ترک ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا ہے کہ عالمی ریسکیوورز بھی 8 ہزار 294 کی تعداد میں ریسکیو کارروائیواں میں شامل ہیں۔ ترکی کے نائب صدر فوات اوکتے کا کہنا ہے کہ زلزلے میں گرنے والی عمارتوں کے متعلق 131 مشتبہ افراد کے کردار کا تعین کیا گیا ہے۔ 1 شخص گرفتار جبکہ مزید 113 کو حراست میں لینے کا حکم دیا گیا ہے۔