سرینگر:مقبوضہ کشمیر میں اتوار کے روز بھی مسلسل 84ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے جبکہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اوردنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم سیا ہ منایا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے لالچوک سرینگر کی طرف مارچ اور دھرنے کی کال کے پیش نظرسخت پابندیوں ، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کی معطلی کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں۔
مزید پڑھیں :مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی، پاکستان میں ہندو برادری کا سادگی سے دیوالی منانے کا فیصلہ
جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370کے خاتمے اور اس کو دو یونین ٹیریٹوریز میں تقسیم کرنے سے پہلے 4اگست کو ہی وادی کشمیر میں انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع معطل کردیے گئے تھے۔ لالچوک کی طرف مارچ کی کال کو مد نظر رکھ کر قابض بھارتی فورسز نے علاقے میں پابندیاں مزید سخت کردی ہیں اور فورسز اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کو غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کے خلاف خاموش احتجاج کے طورپرعلاقے میں مسلسل ہڑتال ہے اور تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ اسکول اور کالجز طلباء اور اساتذہ کے بغیر ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی قانون سازوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پھر تشویش ظاہر کردی