چین نے لداخ اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی تعینات کردیئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Former Indian Generals say Ladakh tension more serious than in past

بیجنگ: چین نے لداخ اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی تعینات کرکے بھارت کا متنازعہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کا خواب چکنا چور کردیا۔

چین کی جانب سے لداخ اور سکم میں مزید 5 ہزار فوجی بھیجنے کے بعد چین اور بھارت کے مابین جاری تنازعہ میں شدت آگئی ،چین کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے متنازعہ علاقے کی حیثیت یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔

میڈیا ذرائع کے کہنا ہے کہ چینی فوج زیر زمین بنکر بھی تعمیر کر رہی ہے اور وادی گالوان کے آس پاس بھی چینی فوج کے خیمے کو دیکھا گیا ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ بھارت وادی گالوان کے قریب غیر مورچے بنا رہا ہے اور مبینہ طور پر چینی فوج نے ہندوستانی فوج کے جوانوں کے ایک گروہ کو پکڑنے بعد میں رہا کردیا ۔

چین نے کہا ہے کہ ہندوستان نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان نے متنازعہ علاقے کی حیثیت کو یک طرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔

حالیہ کشیدگی 5 مئی کو اس وقت شروع ہوئی جب مشرقی لداخ سرحد پر ہندوستانی اور چینی فوجی آمنے سامنے ہوئے۔

مزید پڑھیں: لداخ میں چینی پیش قدمی، بھارت کی بدحواسی اور پاکستان کی بالواسطہ فتح

بھارتی میڈیا نے ایسی تصاویر جاری کی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چینی فوج اب بھارت کے زیر کنٹرول علاقوں پر قبضہ کرچکی ہے۔

دریں اثنا نیپال کے ساتھ بھارت کا سرحدی تنازعہ بھی بڑھتا جارہا ہے ،نیپال کے وزیر اعظم نے ایک نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں کالاپانی ، لمپیادھورا اور لیپولیخ کے علاقوں کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

Related Posts