واشنگٹن: ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کے ساتھ ساتھ 2000ء سے اب تک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی دل کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دل کے امراض میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ موٹاپے کو قرار دیا جاتا ہے اور ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق دنیا کے امیر اور ترقی یافتہ ممالک میں امراضِ قلب کی شرح ترقی کے ساتھ ساتھ کم ہونے کی بجائے کہیں ایک نقطے پر ٹھہر گئی اور کہیں یہ شرح بڑھتی ہوئی دیکھی گئی۔
آسٹریلیاکی میلبرن یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے دوران دل کے امراض کی شرح اموات کا جائزہ لینے کے لیے 23 مالدار اور ترقی یافتہ ممالک کا انتخاب کیا گیا۔ 2000ء میں شروع ہونے والی یہ تحقیق ایک بین الاقوامی جریدے میں رواں ماہ کے دوران شائع ہوئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ 35 سے 74 سال کے افراد کے درمیان صرف 12 ممالک کی شرح اموات میں کمی دیکھنے میں آئی جو کل 23 ممالک کا پچاس فیصد بنتی ہے۔ باقی تمام ممالک کی شرح اموات 2000ء سے اب تک کم و بیش یکساں رہیں۔
امریکا میں ہر سال تقریباً سات لاکھ پچاس ہزار افراد کو ہارٹ اٹیک ہوتا ہے جبکہ تقریباً آٹھ لاکھ افراد کو اسٹروک ہوتا ہے۔ آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ میں ہارٹ اٹیک کی شرح 20 سے 50 فیصد تک رہی جو بالکل وہی ہے جو 2000ء میں تھی۔ اس میں اب تک کوئی خاص تبدیلی نوٹ نہیں کی جاسکی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے امراض کو کم کرنے کے لیے ہمیں سادہ طرزِ زندگی اپنانا ہوگا اور موٹاپے سے دور رہنا ہوگا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بڑھتے ہوئے دل کے امراض پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
مزیدپڑھیئے: رات کو نیند سے اچانک اٹھ جانا موت کا سبب بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین