سپریم کورٹ، عمران خان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم کو چیلنج کردیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں حقیقی آزادی کی جنگ کیلئے باہر نکلیں گے، عمران خان
ملک میں حقیقی آزادی کی جنگ کیلئے باہر نکلیں گے، عمران خان

اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس کی بنیاد صدرِ مملکت کی جانب سے عدم منظوری کو بنایا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ میں دفعہ 184/3 کے تحت ایڈووکیٹ شعیب شاہین کے توسط سے آئینی درخواست دائر کی جس میں متعلقہ حکام کو فریق بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

میں نے آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی بلز پر دستخط نہیں کیے۔صدرِ مملکت

عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت، صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سیکریٹری قومی اسمبلی اور وزارتِ داخلہ کو فریق بناتے ہوئے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترامیم کو انسانی حقوق سے متصادم قرار دیا گیا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کا اپنی آئینی درخواست میں کہنا ہے کہ خفیہ اداروں کو بغیر وارنٹ کسی بھی گھر میں گھس کر تلاشی لینے کا اختیار دیا گیا جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ صدرِ مملکت نے قوانین کی منظوری بھی نہیں دی۔

درخواست میں عمران خان نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ آفیشل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ 2023 آئین کی دفعہ 8 سے متصادم ہے جس کے تحت بنیادی انسانی حقوق سے مطابقت نہ رکھنے یا اس کی تنسیخ کرنے والے قوانین کو کالعدم قرار دینا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آفیشل سیکرٹ اور پاکستان آرمی ترمیمی بلز 2023 پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرگزشتہ ماہ اپنے پیغام میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔

Related Posts