پیرس: فرانسیسی حکومت نے انڈوپیسفک معاہدے پر دستخط کرنے پر امریکا اور آسٹریلیا سے اپنے سفیروں کو وطن واپس بلا لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سفیروں کو امریکا اور آسٹریلیا سے واپس بلانے کا فیصلہ فرانسیسی صدر کے حکم پر 15 ستمبر کو آسٹریلیا، امریکا اور برطانیہ کے مابین انڈوپیسفک معاہدے کے بعد ہوا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ 2016 میں فرانس اور آسٹریلیا کے مابین آبدوزیں فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا جس کی مالیت 26 ارب 50 کروڑ ڈالر تھی اور یہ معاہدہ امریکا، آسٹریلیا اور برطانیہ کے مابین انڈوپیسفک معاہدہ سائن ہونے کے بعد از خود ختم ہوگیا۔
آج سے 5 سال قبل 2016 میں فرانس نے آسٹریلیا کو آبدوزیں فراہم کرنے کی ہامی بھری تھی۔ فرانس کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا سے اعتماد کا رشتہ قائم تھا تاہم ہمارے معاہدے کے شراکت دار ملک نے ہمارے اعتماد کو سبوتاژ کیا۔
تکنیکی اعتبار سے آسٹریلیا نے امریکا اور برطانیہ سے معاہدہ کرکے فرانس کی روایتی آبدوزیں خریدنے کی ڈیل توڑ دی جسے فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے ناقابلِ قبول رویہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سے دھوکہ دہی کی گئی۔
گزشتہ روز امریکا میں تعینات فرانسیسی سفیر کے گھر میں فرانس امریکا تعلقات کا روایتی جشن منانے کی تقریب بھی منسوخ کردی گئی جبکہ وائٹ ہاؤس نے فرانس کے سفیر بلانے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔
گزشتہ روز جاری کردہ بیان میں امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ہم فرانس کے ساتھ سفارتی تنازعے کو حل کرنے کیلئے کام کریں گے۔ انڈوپیسفک معاہدے کے تحت امریکا اور برطانیہ ایٹمی آبدوزیں بنانے کیلئے آسٹریلیا کی مدد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل ڈرون حملے میں 10 عام شہری جاں بحق، امریکا کی معذرت