افغان انٹیلی جنس چیف کی تبدیلی پر حقانی گروپ اور طالبان رہبر میں اختلافات کی گونج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان طالبان کے امیر’ملا ہِبت اللہ اخوندزادہ‘افغانستان میں حکومت اور سکیورٹی اداروں پراپنی گرفت مضبوط کرنے کی نئی کوششوں میں مصروف ہیں۔ طالبان کے ’مرد آہن‘ ملا ہبت اللہ انٹیلی جنس چیف عبدالحق وثیق کو برطرف کرکے ان کی جگہ اپنے قریبی ایک “قندھاری” کمانڈر کو انٹیلی جنس کی کمان سونپا چاہتےہیں۔

تاہم وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کا طالبان ونگ اس تعیناتی کا مخالف ہے۔ اس کا موقف ہے کہ عبدالحق وثیق کواس عہدے پر برقرار رہنا چاہیے کیونکہ انٹیلی جنس کی قیادت میں کسی بھی قندھاری کی آمد کا مطلب حقانی کی پوزیشن کو کمزور کرنا ہے۔ طالبان حکومت میں شامل دھڑوں میں حقانی نیٹ ورک ایک مضبوط گروپ ہے جو قندھاری مذہبی قیادت کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

زندگی اور موت کا یادگار قصہ

چونکہ وثیق کا تعلق جنوب مغربی افغانستان کے صوبہ غزنی سے ہے اور حقانی اسے اپنے اور قندھاریوں کے درمیان اختلافات میں غیر جانبدار دیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ وثیق کو کسی بھی طرح تبدیل کرنے کے خلاف ہیں۔

تاہم اخوندزادہ اس تبدیلی کے ذریعے تمام انٹیلی جنس امور اور حساس سکیورٹی معاملات تک مکمل رسائی حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں کیونکہ طالبان انٹیلی جنس کے موجودہ سربراہ نے موجودہ اور سابقہ حکومت حتیٰ کہ حتیٰ کہ ان کی دوسرے ممالک کے انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتوں کی تفصیل دینے سے بھی انکار کیا۔

یہ کوششیں طالبان کے اندر حقانی نیٹ ورک اور اخوندزادہ کے درمیان اختلافات کے جلو میں سامنے آئی ہیں۔ خاص طور پر وزیر داخلہ سراج الدین حقانی گورننس کے لیے ایک شوریٰ کونسل بنانے پر زور دے رہے ہیں۔ تاکہ ریاستی امور فرد واہد کے ہاتھ میں نہ ہوں۔ سراج الدین حقانی تحریک طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹے وزیر دفاع محمد یعقوب کو اس کونسل کی تشکیل پرسنجیدگی سے کام کرنے کے لیے رہ نماؤں سے مشاورت کرنے پرآمادہ کیا تھا۔

پچھلے مہینےحقانی نے گروپ کے سپریم لیڈر اور الگ تھلگ رہنے والے طالباب لیڈر پر تنقید کی تھی۔ سخت گیر طالبان کی صفوں میں اپنے قائدین پر اس طرح کی تنقید کم ہی دیکھی جاتی ہے۔

Related Posts