صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈینگی وائرنگ کے نئے کیسز تیزی سے رپورٹ ہورہے ہیں، محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی وائرس کے کیسز کے علاوہ 1059 لاروا سپاٹ رپورٹ ہوئے جن میں سے متعدد مریض شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
مختلف سکواڈز نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی لاروا کا پتہ لگانے کے لیے ان ڈور اور آؤٹ ڈور مقامات پر نگرانی کی۔ انسداد ڈینگی سکواڈ نے مسلسل نگرانی کے دوران صوبے میں 1030 مقامات پر ڈینگی لاروا تلف کیا۔
پنجاب کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع نے اے پی پی کو بتایا کہ لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 13 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں عزیز بھٹی ٹاؤن، گلبرگ، سمن آباد سے تین، تین اور علامہ اقبال، واہگہ ٹاؤن سے دو، دو کیسز سامنے آئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کو لاہور میں ڈینگی بخار کے 22 مریض سامنے آئے اور شہر میں رواں سال اب تک ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 304 ہوگئی ہے۔ اسی طرح صوبے کے دیگر شہروں میں بھی گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں ڈینگی کے 7، ملتان اور گوجرانوالہ میں 3، 3 جبکہ اٹک اور گجرات میں 2، 2 کیسز رپورٹ ہوئے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ اس وقت صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ڈینگی بخار کے 40 مریض زیر علاج ہیں۔ ان میں سے 21 لاہور کے ہسپتالوں میں داخل ہیں۔
مزید برآں، پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے 2,678 بستر مختص کیے گئے ہیں، محکمہ صحت نے کہا۔ بارشوں کے بعد ڈینگی کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر لاہور رفیعہ حیدر گراؤنڈ پر کام کرنے والی ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے مسلسل اچانک دورے کر رہی ہیں۔ انہوں نے اتوار کو علامہ اقبال، شالیمار اور کینٹ کے علاقوں میں ڈینگی ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر 5000 سے زائد مقامات کی چیکنگ کو یقینی بنایا جائے گا۔ دریں اثناء حال ہی میں جاری کردہ ایک بیان میں محترمہ حیدر نے اعلان کیا کہ محکمہ موسمیات کے بارش کے الرٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈینگی سرویلنس کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:آنکھوں کو صحت مند رکھنے کیلئے کن پھلوں کا استعمال کرنا چاہئیے؟ ماہرین نے بتادیا
ڈینگی پر قابو پانے کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے انہوں نے تمام ٹاؤن افسران کو متنبہ کیا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر مقررہ اہداف کو ضرور پورا کریں۔ انہوں نے شہر کے مختلف ہاٹ سپاٹ علاقوں کی تیز اور سخت نگرانی کے ساتھ نگرانی کرنے کا عزم ظاہر کیا، شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنے گھروں اور گردونواح میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔