کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے جامعات پر سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم کی سفارشات رد کرتے ہوئے مشیرِ تعلیمی بورڈز و جامعات نثار کھوڑو کی تجاویز کو منظور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ میں جامعات پر کنٹرول کیلئے سندھ کے 2 بڑوں میں رسی کشی جاری ہے جس میں مبینہ طور پر ڈاکٹر عاصم ہار گئے ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے نثار کھوڑو کے مؤقف کی تائید کردی ہے، ڈاکٹر عاصم کی سفارشات پر عملدرآمد روک دیا گیا۔
سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم کی ناراضی سے بچنے کیلئے خصوصی فنڈز کا اجراء عمل میں لایا گیا۔ ڈاکٹر عاصم چاہتے تھے کہ وائس چانسلر کے انتخاب اور مالی معاملات سمیت دیگر اختیارات چیئرمین سندھ ایجوکیشن کمیشن کو منتقل کردئیے جائیں۔
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے تعلیمی بورڈز و جامعات نثار کھوڑو نے ایک ہی عہدیدار کو تمام مالی و انتظامی اختیارات دینے کی مخالفت کی۔ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی جامعات کے اختیارات وفاق کی بجائے صوبائی حکومت کو مل گئے ہیں جس پر عملدرآمد 2013ء میں شروع ہوا۔
سندھ اسمبلی نے سندھ ہائر ایجوکیشن ایکٹ 2013ء اسی برس منظور کیا جس کے تحت جامعات پر ایک کمیشن بنایا گیا جس کی مدتِ ملازمت 4 سال رکھی گئی۔ پی پی پی کے شریک چیئرمین کی سفارش پر ان کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم کمیشن کے چیئرمین مقرر ہوئے۔
چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد ڈاکٹر عاصم کو دوبارہ منتخب کرایا گیا۔ آصف زرداری سے قریبی تعلقات کی بنیاد پر وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر عاصم کے کام فوراً کردیتے ہیں تاہم سندھ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے پاس صوبے کی جامعات اور بورڈ کے متعدد اختیارات ہیں۔
آصف زرداری سے قریبی تعلقات کی بنیاد پر ڈاکٹر عاصم مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ وائس چانسلر کے انتخاب سے لے کر دیگر مالی معاملات کا اختیار انہیں دے دیا جائے، تاہم نثار کھوڑو ان کی راہ میں حائل ہیں جو گزشتہ دنوں پاکستان میں موجود نہیں تھے۔
اسی دوران ڈاکٹر عاصم نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات کے دوران زور دیا کہ یونیورسٹی اینڈ بورڈ سے سارے اختیارات لے کر چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو دے دئیے جائیں۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے معاملہ نثار کھوڑو کی وطن واپسی سے مشروط کردیا۔
حال ہی میں مشیرِ تعلیمی بورڈز و جامعات نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی جس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور جامعات کے تمام اختیارات ایک شخصیت کو منتقل کرنا ممکن نہیں ہے جس پر یہ معاملہ الجھ کر رہ گیا۔
ڈاکٹر عاصم نے ایک بار پھر وزیرِ اعلیٰ سندھ پر زور دیا ہے کہ ان کی سفارشات منظور کی جائیں۔ دو الگ الگ شخصیات کے مابین جنگ میں جامعات کے معاملات پیچیدگی کا شکار ہوگئے۔ ڈاکٹر عاصم اپنے من پسند افراد کو جامعات میں وائس چانسلر تعینات کرنے کے خواہش مند ہیں۔
قبل ازیں ڈاکٹر عاصم نے بھرپور دباؤ کے بعد دو جامعات میں اپنے قریبی رشتہ داروں کو وائس چانسلر بنا دیا جن کیلئے خصوصی فنڈ اے ڈی پی کی بجائے وزیرِ اعلیٰ سندھ سے خاص طور پر حاصل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی معیشت کی ترقی سے عام آدمی کی حالت بہتر ہورہی ہے۔فواد چوہدری