ایمان مزاری اور علی وزیر 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: اداروں میں بغاوت پر اکسانے، دھمکانے اور اشتعال پھیلانے کے کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ایمان مزاری اور علی وزیر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات نے کی، ایمان مزاری کے وکیل نے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کا موبائل اور لیپ ٹاپ پولیس کے پاس ہے، ایک ہی نوعیت کے دو مقدمات میں ایمان مزاری کے ساتھ 900 سے زائد نامزد ملزمان ہیں۔

جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ ایمان مزاری پر الزام کیا ہے؟، وہ تو معلوم ہو۔ پراسیکیوٹر نے 10 روز کے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست مخالف نعرے بازی اور تقاریر ہوئیں، ایمان مزاری کا فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی، تحریکِ انصاف کے مقامی عہدیداراور سابق رکنِ اسمبلی راجہ اظہر گرفتار

دوران سماعت ملزم علی وزیر نے بتایا کہ جب جلسہ کیا تو نگران حکومت کی کال آئی کہ اسلام آباد میں جلسہ نہیں کرسکتے، ہمارے جلسے میں کوئی بھی غلط بات نہیں ہوئی۔

علی وزیر نے جج کو غلطی سے جناب اسپیکر کہہ دیا۔ وکیل صفائی نے کہا علی وزیر سابق ممبر قومی اسمبلی ہیں، اس لئے اسپیکر کہہ دیا۔ جج ابوالحسنات نے کہا کوئی بات نہیں، میں بھی سن رہا ہوں، آپ اسپیکر کہہ سکتے ہیں۔

بعدازاں دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ایمان مزاری اور علی وزیر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

Related Posts