افغانستان کی امداد

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان نے عالمی برادری کی جانب سے کسی بڑی امداد کی عدم موجودگی میں افغانستان کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن گندم عطیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور تجارت اور سرحد کے آر پار لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے عمل کو بھی تیز کر دیا ہے۔

پاکستان اور بھارت افغانستان کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں،طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت بھی افغانستان کو امداد بھیجنے میں مخلص دکھائی دیتا ہے۔

گزشتہ دنوں پاکستان کااصرار تھا کہ گندم کو اقوام متحدہ کے بینر تلے اپنے ٹرکوں پر منتقل کیا جائے لیکن بھارت نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور اپنے یا افغان ٹرک استعمال کی خواہش ظاہر کی۔

پاکستان نے افغانستان کو امداد فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کو مقامی لوگوں کی مارکیٹ تک رسائی سمیت فضائی اور زمینی راستوں کی پیشکش کی ہے کیونکہ طریقہ کار اور حکمت عملی کی کمی بالآخر عام افغانوں کو نقصان پہنچائے گی جو سخت سردی اور قحط کے خطرے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہیں۔

پاکستان نے افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا وعدہ کیا ہے لیکن وسائل کی کمی کے باعث اپنے عزائم کوپورا کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے 5 ارب روپے (تقریباً 28 ملین ڈالر) امداد کی پیشکش کی جس میں گندم اور جان بچانے والی ادویات شامل ہیں۔ تاہم ایک بڑے بحران کا سامنا کرنے والے افغان خاندانوں کے لیے یہ ناکافی ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی امدادی تنظیموں کاکہنا ہے کہ امریکی قیادت میں طالبان حکومت پر پابندیاں افغان عوام کو متاثر کر رہی ہیں جبکہ دوسری جانب اقوام متحدہ اور امدادی ایجنسیاں پابندیوں کو نظرانداز کرکے افغانستان کی 38 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ کو انتہائی ضروری امداد پہنچانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ پابندی والے اقدامات انسانی حقوق کے قوانین کی تعمیل کرتے ہیں اور انسانی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں بنتے ہیں۔

تشویشناک رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ سرکاری ہسپتال ضروری طبی سامان کے متحمل ہونے اور عملے کی تنخواہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں اور یہاں تک کہ خاندان اپنے زندہ رہنے کے لیے اپنی جوان بیٹیوں کی شادی کی پیشکش کرنے کی حد تک جا رہے ہیں۔ صورتحال مایوس کن ہے لیکن پھر بھی انسانی بحران کو روکا جا سکتا ہے۔

تمام ممالک کو یہ سمجھنا چاہیے کہ حکومت کی شمولیت کے بغیر کسی قوم سے نمٹنا مشکل ہی نہیں  بلکہ ناممکن ہے۔ اقوام عالم کو افغانستان کیلئے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امداد پر منحصر ملک کی عوام کو مشکلات سے نکالا جاسکے۔

Related Posts