سوشل میڈیا کا ایک اہم نیٹ ورک ‘یو ٹیوب’ جس کے اصول بڑے سخت ہیں، اسرائیل کے جنگی اشتہاروں کا اڈا بن گیا ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی جنگ میں یوٹیوب کو اشتہاربازی کے ایک ذریعے کے طور پر اپنے شہریوں سے رابطے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے اشتہارات میں اسرائیلیوں عوام اور ناجائز یہودی بستیوں کے آباد کاروں کو یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت حماس کے دہشت گردانہ حملوں سے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسپیس ایکس کا سب سے بڑا راکٹ 2027 میں مریخ کیلئے اڑان بھر سکے گا۔ایلون مسک
اسرائیلی سوشل میڈیا صارفین ان اسرائیلی اشتہارات کو فوری طور پر ٹوئٹر کے ذریعے شئیر کر دیتے ہیں۔ تاہم بعض سوشل میڈیا صارفین اسرائیل کی اس جنگی ضرورت کے تحت سرگرمی کو سوشل میڈیا کے ذریعے جنگی ‘پراپیگنڈا’ کا نام دے رہے ہیں۔
بہت سارے صارفین کو اس امر پر حیرت ہے کہ یوٹیوب ان اسرائیلی اشتہارات کو اس قدر جلدی اسکرین پر دکھانے کے لیے کیسے منظوری دے دیتا یے۔
یو ٹیوب پر ایک اشتہار میں بتایا گیا تھا ‘ہم پر حملہ ہو گیا ہے۔’ یوٹیوب نامی سوشل میڈیا آوٹ لیٹ فوری طور پر اسے سامنے لے آتا ہے۔
ایک اور یوٹیوب صارف کا کہنا تھا ‘میں اسے بھروسے کے بغیر والی چیز سمجھتا ہوں یہ ٹی وی کمرشلز کی صورت میں ایک فعال میڈیا مہم ہے۔ جس میں غزہ کو ایک طرف کر دیا گا ہے۔ مجھے لگا جیسے ہم یو ٹیوب پر اشتہاروں کے ذریعے دیکھ رہے ہیں کہ کونسا قتل درست اور کونسا قتل غلط ہے۔
واضح رہے اسرائیل کی بمباری اتوار اور پیر کے روز بھی غزہ پر جاری رہی جبکہ حماس نے اب تک کی اطلاعات کے مطابق 700 سے زائد اسرائیلیوں کوہلاک کرنے کے علاوہ درجنوں اسرائیلیوں کو قیدی بنا لیا ہے۔