بگڑے رئیس زادے نے لڑکی کیساتھ بدتمیزی سے روکنے پر ریسٹورنٹ کے عملے پر گولیاں برسادیں

مقبول خبریں

کالمز

friend

دوست

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Youth opens fire after cafe staff intervene in woman ‘harassment’
ONLINE/ FILE PHOTO

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں ایک نوجوان نے ریسٹورنٹ کے عملے پر فائرنگ کر دی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ریسٹورنٹ کے عملے نے ایک لڑکی کو ہراساں کرنے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے مداخلت کی۔

ذرائع کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ جوہر ٹاؤن کے ایک معروف ریسٹورنٹ میں پیش آیا، جہاں ایک نوجوان جو مبینہ طور پر ایک بااثر خاندان سے تعلق رکھتا ہے، اس نے اپنی گاڑی سے اتر کر ریسٹورنٹ کے عملے پر فائر کھول دیا۔ واقعے کی ویڈیو کیمرے میں محفوظ ہو گئی، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

پولیس کے مطابق، ملزم ایک سیاہ رنگ کی ویگو گاڑی میں آیا تھا، جس کی نمبر پلیٹ جعلی تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ریسٹورنٹ کا ایک سیکورٹی گارڈ زخمی ہوگیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کیے اور ریسٹورنٹ کے عملے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم کی گاڑی کے شیشے کالے تھے اور نمبر پلیٹ جعلی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے پہلے سے منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے اور ملزم کی شناخت کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، بلکہ اس سے قبل بھی لاہور اور دیگر شہروں میں ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں بااثر افراد نے معمولی بات پر قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی ہے۔

 

گزشتہ سال بھی لاہور کے ڈیفنس علاقے میں ایک ریسٹورنٹ کے باہر اسی قسم کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جہاں ایک نوجوان نے گارڈز پر اس وقت فائرنگ کی جب انہیں ریسٹورنٹ میں داخل ہونے سے روکا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ شہریوں نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور سوشل میڈیا پر انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہراسانی کے خلاف سخت قوانین پر عمل درآمد کیا جائے اور ایسے عناصر کو فوری طور پر گرفتار کر کے کڑی سزا دی جائے۔

یہ واقعہ معاشرتی بگاڑ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چوکسی پر سوالیہ نشان ہے۔ اگرچہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں، لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا ملزمان کو واقعی قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے گا یا ایک بار پھر اثر و رسوخ انصاف کے راستے میں رکاوٹ بنے گا؟

Related Posts