کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں بیوی کے انتقال پر غمزدہ نوجوان نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی ہے۔ واقعے کے نتیجے میں پورا گھر اجڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق 30 سالہ محمد شہباز ولد محمد شریف آئل ٹینکر ڈرائیور کا کام کرتا تھا جس نے خودکشی آج صبح 9بجے کے لگ بھگ ٹینکر میں پھندا لگا کر کی۔
ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن محمد مٹھل کا کہنا ہے کہ متوفی محمد شہباز چوکنڈی قبرستان کے عقب میں رہتا تھا جس کی بیوی کچھ عرصہ قبل ہی انتقال کرگئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بیوی کے انتقال کے باعث محمد شہباز بہت پریشان تھا۔ اپنے بھائی سے کہتا ھتا کہ میں بھی اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔ پولیس نے لاش ورثاً کے حوالے کردی۔
خودکشی بہادری یا بزدلی؟
نفسیاتی اعتبار سے خودکشی بہادری یا بزدلی پر مبنی فعل نہیں بلکہ خاص طور پر ایسے شخص کے معاملے جس کی بیوی کچھ ہی عرصہ قبل انتقال کر گئی ہو، بہت گہرے غم اور ناامیدی کو ظاہر کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نفسیاتی بے چینی اور شدید جذباتی تکلیف جو کسی بھی شخص کو اس کی شریکِ حیات سے موت کی صورت میں دائمی علیحدگی کی صورت میں درپیش ہوسکتی ہے، ناقابلِ بیان ہوتی ہے۔
ایسی صورت میں بہت سے لوگ غمزدہ ہو کر اپنی زندگی کے ختم ہونے کا انتظار کرنے لگتے ہیں، لیکن خودکشی وہ انتہائی اقدام ہے جس کی پاکستان جیسے معاشرے میں ہمیشہ مذمت کی جاتی ہے کیونکہ ہم اسلام کے پیروکار ہیں۔
اسلام نے ہمیشہ اپنے پیروکاروں کو امید کا درس دیا ہے اور مایوسی کو کفر کے درجے پر رکھا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام کے نزدیک مایوسی کتنی قابلِ مذمت ہے۔ خاص طور پر جواں سال انسانوں کو اس سے بچایا جانا چاہئے۔