کراچی: صوبہ سندھ کے ضلع تھر میں رواں برس کے دوران 800 سے زائد کمسن بچے انتقال کر گئے جس کے نتیجے میں 5 برس میں اموات کی مجموعی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمۂ صحت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں برس تھر کے 800 بچے انتقال کر گئے جبکہ گزشتہ 5 برس کے دوران ہونے والی بچوں کی اموات کی تعداد 3 ہزار سے زائد رہی۔
محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ 5 برس کے عرصے میں بچوں کی ان 3 ہزار مذکورہ اموات میں وہ بچے بھی شامل کیے گئے ہیں جو زچگی کے دوران یا پیدائش سے قبل ہی انتقال کر گئے جبکہ اس دوران انتقال کرنے والی خواتین کی تعداد بھی تشویشناک ہے۔
رواں برس کے دوران 800 سے زائد بچے ضلع تھر میں جاں بحق ہوئے جس کی وجوہات میں غذا یا خون کی کمی، خاندانی منصوبہ بندی کے اصولوں پر عمل نہ کرنا، مناسب وقفہ دئیے بغیر پیدائش اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق تھرپارکر سمیت پاکستان بھر میں زچگی کے دوران اموات میں اضافے سمیت دیگر وجوہات پر قابو پانے کیلئے عوام میں شعور و آگہی کی ضرورت ہے جبکہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو دیگر وجوہات کے ازالے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول کوتھر میں معصوم بچوں کی ہلاکتیں نظر نہیں آتیں، حنید لاکھانی