پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

آزادی صحافت کے حوالے سے پاکستان کا شمار اُن ممالک میں کیا جاتا ہے جو صحافیوں کے حوالے سے خطرناک اور غیر محفوظ تصور کیے جاتے ہیں، گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 170 پاکستانی صحافی جان کی بازی ہار گئے۔

آج آزادی صحافت کا عالمی دن ہے تاہم یہ دن پاکستان میں آزادی صحافت پرسوالیہ نشان ہے،پاکستان میں آمریت ہو یا جمہوریت ،آزادی صحافت ہر دور میں خواب ہی رہی۔ گزشتہ 3 دہائیوں کے دوران 70 سے زائد صحافی دہشتگرد حملوں کی زد میں آئے جبکہ 170 کے قریب فرض کی ادائیگی کے دوران مختلف واقعات میں جان سے چلے گئے ۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان مہنگائی میں سری لنکا سے بھی آگے نکل گیا۔امریکی جریدے کا دعویٰ

ملک میں صحافت اور صحافی غیر محفوظ ہیں جبکہ اربارب اختیار کو شاید پرواہ ہی نہیں ۔ اگر صرف سال 2022 کی بات کی جائے تو صحافیوں کو ہراساں کرنے اور حملوں کے 140 کیسز سامنے آئے، جن میں 8 خواتین صحافی بھی شامل ہیں ۔ گزشتہ ایک سال میں صحافیوں کیخلاف 56 واقعات کے ساتھ اسلام آباد پہلے، 35 واقعات کے ساتھ پنجاب دوسرے اور 32 کیسز کے ساتھ سندھ تیسرے نمبر پر رہا۔

پاکستان میں 170 کے قریب صحافی لائن آف ڈیوٹی مارے گئے، بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان میں سے صرف دو صحافیوں کا کیس منطقی انجام تک پہنچا، ایک توظاہر ہے ڈینئل پرل تھے، امریکی صحافی اور دوسرا ولی خان بابر کا کیس تھا باقی کسی کیس کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

دباؤ دھونس اور دھمکیاں جھیلتے صحافی ہر لمحہ جان لیوا خطرات میں ہی گھرے نہیں رہتےہیں،بلکہ اکثر مار بھی دیئے جاتے ہیں،ان ہی وجوہات کی بنا پرپاکستان صحافت کیلئے خطرناک ترین مملک کی فہرست میں شامل ہے۔

صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا ہے کہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جو جان سے گئے ،انہیں مر کر بھی انصاف نہ ملا ۔اور اس سے بھی بڑا المیہ یہ کہ ارباب اختیار کو شائد اس کی کوئی پرواہ بھی نہیں۔

افضل بٹ کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا جو ہےوہ پاکستان کو صحافت کے لئے دنیا کے چار خطرناک میں تو شمار کرتی ہے تاہم لیکن پاکستان کی پولیٹیکل پارٹیز، خواہ وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں ہوں، انہوں نے ہمارا یہ مطالبہ نہیں سنا جس کا ہمیں افسوس ہے اسپیشل ٹریبونل بنادیں، تاکہ کوئی صحافی مارا جائے تو اس کے قاتلوں تک پہنچا جاسکے۔

Related Posts