دُنیا بھر میں پولیو سے بچاؤ کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ پاکستان سمیت دُنیا کے 2 ممالک میں یہ موذی مرض آج بھی موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق دُنیا بھر سے پولیو کا 99 فیصد خاتمہ ہوچکا ہے تاہم پاکستان اور افغانستان میں آج بھی پولیو کی بیماری موجود ہے جہاں 5 سال کی عمر تک کے بچے عمر بھر کی معذوری کا شکار بن رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق پاکستان کو پولیو کے خاتمے میں نمایاں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں پولیو کو مٹانے کیلئے پر عزم ہیں جبکہ دونوں ممالک کے سرحدی علاقے پولیو کا گڑ قرار دئیے گئے ہیں۔
سرحدی علاقوں میں پولیو ورکرز مشکلات کا شکار ہیں، عوام میں پولیو کےخلاف شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بعض علاقوں میں پولیو کی بیماری کے خلاف لڑنے والوں کو ہی ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کو پولیو سے بچانے کیلئے جدوجہد میں مصروف ہے۔ والدین کو چاہئے کہ بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے ضرور پلوائیں تاکہ ہمارے بچے پولیو جیسے موذی مرض سے محفوظ رہ سکیں۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل پاکستان بھر میں 5 روزہ قومی انسدادِ پولیو مہم باضابطہ طور پر شروع ہوئی جس کے دوران قوم کے 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے۔
تفصیلات کے مطابق 21 سے 25 ستمبر تک سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں انسدادِ پولیو ٹیم کے 2 لاکھ 70 ہزار ورکرز شامل ہوئے۔
مزید پڑھیں: انسدادِ پولیو مہم ، 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے