اسلام آباد: پاکستان سمیت دُنیا بھر میں آٹزم (ذہنی معذوری) کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جس کا مقصد خصوصی افراد کی ذہنی بیماری کے حوالے سے آگہی بیدار کرنا ہے۔
آٹزم سے مراد ایک ذہنی بیماری ہے جو بچوں اور بڑوں کی ذہنی نشوونما اور سیکھنے کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔ آٹزم کوئی جان لیوا بیماری نہیں، تاہم اس کے متاثرہ افراد اپنی ہی عمر کے دیگر لوگوں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے عالمی آٹزم ڈے کے موقعے پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ اِس دن ہم آٹزم کے متاثرہ افراد کے انسانی حقوق کی پہچان کرتے ہوئے انہیں تسلیم کریں گے جبکہ رواں سال یہ دن اُس وقت آیا جب ہم عالمی سطح پر کورونا وائرس جیسی وباء کا سامنا کر رہے ہیں۔
جنرل سیکریٹری اقوامِ متحدہ نے کہا کہ کورونا وائرس ایک ایسی وباء ہے جو آٹزم سے متاثرہ افراد کیلئے انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ معاشرے پر وائرس نے جس طرح اثر ڈالا ہے، اس کے پیشِ نظر آٹزم کے متاثرہ افراد تنہائی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آٹزم سے متاثرہ افراد کو اپنے لیے فیصلہ کرنے، انفرادی آزادی اور خودمختاری کا اسی طرح حق حاصل ہے جیسے عام افراد کو ہوتا ہے۔ اسی طرح تعلیم، روزگار اور صحت جیسے اہم معاملات پر آٹزم سے متاثرہ افراد کا حق عام افراد کے برابر ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان سمیت دنیا بھر میں خصوصی افراد کا عالمی دن منایا گیا جبکہ دنیا کے ہر 10 میں سے 1 شخص کسی نہ کسی معذوری کا شکار اور ہماری خصوصی توجہ کا مستحق ہے۔
آج سے 27 برس قبل اقوامِ عالم کے مؤقر ترین ادارے یونائیٹیڈ نیشنز (اقوامِ متحدہ) نے خصوصی افراد کے لیے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عالمی یومِ خصوصی افراد ہر سال منایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: دُنیا بھر میں خصوصی افراد کا عالمی دن منایا جائے گا